رسائی کے لنکس

سپریم کورٹ نے شیخ رشید کی نااہلی کی درخواست مسترد کردی


شیخ رشید عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری سے ملاقات کے لیے آرہے ہیں (فائل فوٹو)
شیخ رشید عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری سے ملاقات کے لیے آرہے ہیں (فائل فوٹو)

عدالت نے فیصلہ 1-2 کے تناسب سے سنایا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے معاملے پر فل کورٹ تشکیل دینے کی سفارش کی ہے۔

سپریم کورٹ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی نااہلی سے متعلق دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں اہل قرار دے دیا ہے۔

عدالت نے فیصلہ 1-2 کے تناسب سے سنایا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے معاملے پر فل کورٹ تشکیل دینے کی سفارش کی ہے۔

جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے شیخ رشید کی نااہلی سے متعلق درخواست پر فیصلہ 20 مارچ کو محفوظ کیا تھا جو عدالت نے بدھ کو سنایا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں شیخ رشید کی نااہلی کے لیے دائر درخواست رد کرتے ہوئے انہیں انتخابات میں حصہ لینے کا اہل قرار دیا ہے۔

شیخ رشید کی نااہلی کی درخواست ان کے سیاسی مخالف اور مسلم لیگ (ن) کے سابق رہنما ملک شکیل اعوان نے دائر کی تھی جس میں انہوں نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ پر اثاثوں کی درست مالیت ظاہر نہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما شکیل اعوان نے راولپنڈی کے حلقے این اے 56 میں 2010ء میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں شیخ رشید کو شکست دی تھی۔

شیخ رشید کے خلاف شکیل اعوان کی درخواست الیکشن ٹربیونل نے خارج کر دی تھی جس پر شکیل اعوان نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

شکیل اعوان نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ شیخ رشید نے 2013ء کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے جو کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے تھے اس میں انہوں نے اپنے اثاثے چھپائے تھے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ شیخ رشید نے گھر کی قیمت ایک کروڑ دو لاکھ روپے ظاہر کی جب کہ گھر کی بکنگ ہی 4 کروڑ 80 لاکھ سے شروع کی گئی تھی۔

دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ فتح جنگ کے موضع رامہ میں شیخ رشید کی زمین زیادہ ہے جسے کاغذات میں کم ظاہر کیا گیا ہے۔

ریکارڈ کے مطابق شیخ رشید کی زمین ایک ہزار 81 کنال ہے لیکن انہوں نے کاغذاتِ نامزدگی میں 968 کنال اور 13 مرلہ ظاہر کی ہے۔

سپریم کورٹ نے 17 مارچ 2015ء کو دائر ہونے والی اس اپیل پر یکم جنوری 2017ء سے 20 مارچ 2018ء تک کل آٹھ سماعتیں کیں۔

فیصلے کے بعد عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اللہ نے میرے حق میں فیصلہ کیا اور آج راولپنڈی کے حلقے سے 'قلم دوات' جیت گئی ہے۔

یاد رہے کہ شیخ رشید کی جماعت کا انتخابی نشان 'قلم دوات' ہے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اگر ان کے خلاف بھی فیصلہ ہوتا تو بھی وہ اسے قبول کرتے کیونکہ ان کے بقول وہ نواز شریف نہیں ہیں اور نہ ہی 'جی ایچ کیو' کی پیداوار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اس مرتبہ انتخابات کے بعد ملک میں پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کی حکومت بنے کیوں کہ ان کے بقول "وہ اچھا شخص ہے۔"

XS
SM
MD
LG