ایک روسی سفارت کار نے کہا ہے کہ ترکی اور شام کی سرحد کے قریب مار گرائے جانے والے روسی طیارے کے ہوا بازوں سے میں سے ایک پائلٹ شامی فوج کے اہلکاروں کو مل گیا ہے جسے اب روسی فوجی اڈے پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
فرانس میں روس کی سفیر الیگزینڈر آرلوف نے کہا کہ منگل کو ترکی کی فضائیہ کے طیاروں کی طرف سے نشانہ بنائے جانے والے روس کے طیارے کے دوسرے پائلٹ کو ’’بے دردی سے ہلاک‘‘ کر دیا گیا ہے۔
روسی طیارہ کے گرنے کے بعد پیراشوٹ کے ذریعے نیچے اترنے والے ہوا بازوں کو بچانے کے لیے بھیجے جانے والے ہیلی کاپٹر پر بھی باغیوں نے فائرنگ کی جس سے اس پر سوار ایک فوجی ہلاک ہو گیا۔
ترکی کا کہنا ہے کہ روسی طیارہ 17 سیکنڈ تک سرحد سے دو کلومیٹر اندر ترک فضائی حدود میں تھا اور اس کی فورسز نے اس پر فائر کرنے سے پہلے اسے 10 بار انتباہ کیا تھا۔
ایک امریکی عہدیدار نے خبررساں ادارے روئیڑز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طیارہ فائر لگنے سے پہلے شامی فضائی حدود میں واپس آ گیا تھا جب کہ امریکہ کے موقر روزنامے ’نیو یارک ٹائمز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کچھ سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ طیارہ نشانہ بننے کے بعد شام کی فضائی حدود میں واپس آیا۔
اس واقعے کے بعد دنوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ روس کے وزیراعظم دمتری میدودیو نے بدھ کو کہا کہ ترکی کی جانب سے روسی طیارہ مار گرائے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کچھ اہم مشترکہ منصوبوں کو منسوخ کیا جا سکتا ہے۔
ایک ویب سائٹ پر شائع ہونے والے بیان کے مطابق روس کے وزیراعظم نے کہا کہ اس کے نتیجے میں ترک کمپنیاں روسی منڈیوں تک رسائی کھو سکتی ہیں۔
روس کے خبر رساں اداروں کے مطابق روس کی وزارت دفاع نے اس واقعے کے بعد ترکی کے ساتھ فوجی رابطہ منقطع کر دیا ہے جبکہ دوسری جانب اعلان کیا ہے کہ شام کے لاذقیہ صوبے کے مغربی ساحل پر ایک روسی جنگی بجری جہاز تعینات کیا جائے گا۔