رسائی کے لنکس

بھارت: جاٹ برادری کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان


فائل
فائل

ہریانہ میں گزشتہ کئی روز سے جاری پرتشدد احتجاج کے نتیجے میں کم از کم 16 افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

بھارت کی ریاست ہریانہ کی جاٹ برادری نے حکومت کی جانب سے مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کے بعد اپنا احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیاہے۔

مظاہرین کے ایک رہنما نے خبر رساں ادارے رائٹرزکو بتایا ہے کہ جاٹ رہنماؤں اور ریاستی اور وفاقی حکومت کے درمیان احتجاج ختم کرنے کا معاہدہ طے پاگیا ہے۔

'جاٹ ارکشن اندولن' کے کنوینر رمیش دلال کے بقول حکومت نے انہیں ان کے تمام مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جس کے جواب میں انہوں نے بھی حکومت سے مکمل تعاون کا وعدہ کیا ہے۔

رمیش دلال نے بتایا کہ انہوں نے اپنی برادری کے افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ احتجاج ختم کرکے گھروں کو لوٹ جائیں۔

ہریانہ میں گزشتہ کئی روز سے جاری پرتشدد احتجاج کے نتیجے میں کم از کم 16 افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

جاٹ برادری سے تعلق رکھنے والے مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ حکومت ان کے لیے تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ مختص کرے۔

بھارت کی شمالی ریاستوں میں لگ بھگ آٹھ کروڑ جاٹ آباد ہیں جن کی اکثریت زراعت سے منسلک ہے۔ لیکن آبائی زمینوں کی وراثت میں تقسیم در تقسیم اور حالیہ خشک سالی کے باعث برادری کے بیشتر افراد کو سخت مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ہریانہ اور اس کی پڑوسی ریاست راجھستان میں مظاہرین کی ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ کے بعد مرکزی حکومت نے ہزاروں فوجی علاقے میں تعینات کرکے فسادات سے زیادہ متاثر ہونے والے شہروں اور قصبات میں کرفیو نافذ کردیا تھا۔

کرفیو کے باوجود پیر کو بعض علاقوں میں ایک بار پھر کشیدگی بڑھ گئی تھی جب سونی پت کے مقام پر مشتعل مظاہرین نے ایک مال گاڑی کو آگ لگادی تھی۔

بھارتی حکام کے مطابق احتجاج کے باعث لگ بھگ 850 ٹرینیں منسوخ اور 500 سے زائد کارخانے بند کرنا پڑے ہیں۔ ایک مقامی تجارتی گروپ کے مطابق احتجاج کے نتیجے میں علاقے کی معیشت کو پانچ ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔

اس سے قبل پیر کو بھارتی فوج نے اس نہر کا کنٹرول دوبارہ سنبھال لیا تھا جو دارالحکومت نئی دہلی کو 60 فی صد تک پانی فراہم کرتی ہے۔

مظاہرین نے دو روز قبل نہر پر قبضہ کرنے کے بعد نئی دہلی کو پانی کی فراہمی روک دی تھی جس سے دو کروڑ سے زیادہ آبادی والے بھارتی دارالحکومت میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی تھی۔

بھارت میں تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ پسماندہ ذاتوں کے لیے مخصوص کیا جاتا ہے۔ لیکن سپریم کورٹ نے کچھ عرصہ قبل بھارت حکومت کی جانب سے جاٹوں کو پسماندہ ذات قرار دینے کی کوشش کالعدم قرار دیدی تھی۔

XS
SM
MD
LG