رسائی کے لنکس

جاپان نے ایک سیارچے پر گیس اور مٹی دریافت کر لی


سیارچے سے لائے گئے سطح کے نمونے ایک کیپسول کے ذریعے آسٹریلیا کے ایک ویران علاقے میں اتارے گئے تھے۔ یہ کیپسول جاپانی خلائی ایجنسی کو بھجوایا گیا۔
سیارچے سے لائے گئے سطح کے نمونے ایک کیپسول کے ذریعے آسٹریلیا کے ایک ویران علاقے میں اتارے گئے تھے۔ یہ کیپسول جاپانی خلائی ایجنسی کو بھجوایا گیا۔

جاپان کی اسپیس ایجنسی نے منگل کے روز کہا ہے کہ انہوں نے ایک سیارچے سے لائے گئے ایک کیپسول میں کافی مقدار میں گیس اور مٹی دریافت کی ہے۔ یہ کیپسول جاپانی طیارہ ہایابوسا 2 پچھلے مہینے ایک مشن کے دوران اس سیارچے سے لایا تھا۔

جاپانی ایروسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی نے کہا ہے کہ اس کے اسٹاف نے پیر کے روز شروع میں اس کیپسول کے پیندے میں کچھ کالے ذرات دیکھے تھے۔ منگل کے روز تک سائنس دانوں نے پچھلے برس سیارچے سے لائے گئے سیمپلز میں سے بھی مٹی اور گیس دریافت کر لی۔

JAXA ہایابوسا 2 کے پراجیکٹ مینیجر یوچھی سادو نے ایک پریس کانفرنس کے دوران ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’’ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ سیارچے ریاگو میں معقول مقدار میں ریت اور کچھ گیسز پائی گئی ہیں۔ ہمارے سیارے سے باہر ان چیزوں کے سیمپل، جن کا ہم خواب دیکھتے آئے تھے، اب ہمارے ہاتھ میں ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ خلا سے مٹی اور گیس کے نمونے لانا سائنس کے لیے ایک نیا سنگ میل ہے۔

جاپانی خلائی جہاز ہایابوسا 2 نے 15 انچ قطر کا یہ کیپسول خلا سے آسٹریلیا کے ایک صحرا میں 6 دسمبر کو اتارا تھا۔ جاپانی خلائی جہاز زمین سے 30 کروڑ کلومیٹر دور سیارچے ریاگو کا چھ برس لمبا مشن مکمل کر کے واپس آ رہا تھا۔

JAXA مشن میں کام کرنے والے سائنس دان جنہوں نے یہ نمونے سب سے پہلے دیکھے تھے ہیروتاکا سوادا کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے یہ نمونے دیکھے تو وہ انتہائی خوش ہوئے۔ ان نمونوں میں سے کچھ چھوٹے پتھروں کے سائز کے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ گیسوں اور مٹی کے نمونے، زمین پر پائی جانی والی گیسوں اور مٹی سے مختلف ہیں۔

جاپان کی خلائی تحقیق ایجنسی کی جاری کردہ تصویر میں خلائی جہاز شہابیے کے گرد گردش کر رہا ہے۔
جاپان کی خلائی تحقیق ایجنسی کی جاری کردہ تصویر میں خلائی جہاز شہابیے کے گرد گردش کر رہا ہے۔

کیوشو یونیورسٹی کے سائنس دان ریوجی اوکازیکا نے کہا کہ یہ گیسیں سیارچے میں پائی جانے والی معدنیات سے تعلق رکھتی ہوں گی اور وہ امید رکھتے ہیں کہ ان کا معائنہ کر کے ان کی عمریں معلوم کی جا سکتی ہیں۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ وہ ان نمونوں کی مدد سے سیارچے کی سطح کے نیچے دفن اربوں برس کی معلومات حاصل کر سکیں گے جو خلائی ریڈی ایشن سے متاثر نہیں ہو گی۔

جاپان ان نمونوں پر ریسرچ کے بعد 2022 میں ان میں سے کچھ نمونے مزید تحقیق کے لیے امریکی اسپیس ایجنسی ناسا اور دوسرے بین الاقوامی خلائی اداروں کو بھی دے گا۔

جاپانی طیارہ ہایابوسا 2 اب گیارہ برس پر محیط ایک اور مشن پر روانہ کر دیا گیا ہے جس میں وہ ایک اور سیارچے کا دورہ کرے گا اور زمین کو شہاب ثاقب کے ٹکرانے سے بچانے سے متعلق ایک نئی ریسرچ کا حصہ بنے گا۔

XS
SM
MD
LG