جاپان کے وزیراعظم شنزو ایبی نے یادگار شنتو کے لیے نذرانہ بیھجا ہے جسے جاپان کی کئی ہمسایہ ممالک نوآبادیاتی دور کی علامت سمجھتے ہیں۔
خزاں کے تہوار کے پہلے روز جمعہ کو ایبی نے روایتی گملے والا پودا یاسوکونی کی یادگار پر بھیجھا، تاہم انہوں نے خود ٹوکیو کے مضافات میں واقع اس یادگار پر حاضری نہیں دی۔
ایک سو سے زائد جاپانی قانون ساز اس یادگار پر گئے جو دوسری جنگ عظیم میں ہلاک ہونے والے 25 لاکھ جاپانیوں کے اعزاز میں تعمیر کی گئی تھی۔
ایبی نے گزشتہ سال اس یادگار پر حاضر ی دی تھی جس پر جاپانی جارحیت کا نشانہ بننے والے دو ممالک چین اور جنوبی کوریا کی طرف سے غم و غصہ کا اظہار کیا گیا تھا۔
اس بار یہ کہا جار ہا ہے کہ و ہ اس یادگار پر اس لیے حاضری نہیں دے رہے کیونکہ وہ آئندہ ماہ چینی صدر سے ملاقات کی توقع رکھتے ہیں۔ دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے درمیان اپنے اپنے ملکوں میں عہدے سنبھالنے کے بعد ابھی تک کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے۔
کئی کورین اور چینی شنتو کی یادگار پر حاضری کو اس بات کا ثبوت مانتے ہیں کہ ایبی کی حکومت کو ان کے ملکوں میں کیے جانے والے مظالم پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔
دوسری طرف چین اور جاپان کے درمیان مشرقی بحیرہ چین میں غیر آباد لیکن اہم جزیروں سے متعلق تنازع بھی چل رہا ہے۔