جاپان نے منگل کو اپنے سالانہ دفاعی پرچے میں ایک بار پھر متنبہ کیا ہے کہ چین کے اقدامات اس کے بقول خطے میں عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں۔
وائٹ پیپر کہلانے والے پرچے میں خاص طور پر مشرقی بحیرہ چین کے اس حصے میں، جس کی ملکیت کا دعویدار جاپان بھی ہے، بیجنگ کی طرف سے "فضائی دفاعی شناخت زون" یا اپنی نئی فضائی حدود وضع کرنے کے اقدام کو "شدید خطرہ" قرار دیا گیا ہے۔
منگل کو کابینہ میں پیش کیے گئے پرچے میں کہا گیا کہ چین سے طرف سے وضع کردہ زون "یکطرفہ طور پر نظام کو تبدیل کرنے، صورتحال کو بڑھاوا دینے اور شاید غیر متوقع نتائج" حاصل کرنے کی کوشش ہے۔
جاپان کے زیر انتظام جزائر پر تنازع دونوں ملکوں کے درمیان شدید کشیدگی کا باعث رہا ہے۔ جاپان اور چین باقاعدگی سے اپنے طیارے اور کشتیاں اس علاقے میں بھیجتے رہتے ہیں جس سے عسکری تصادم کا خطرہ بھی پیدا ہوتا جا رہا ہے۔
چین کے متعدد پڑوسی ممالک بھی بیجنگ پر خطے میں اپنا اثرو رسوخ بڑھانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر اسے تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔
مبصرین جاپان کے وزیراعظم شنزو ابی کی طرف سے خطے میں اپنے ملک کی فوج کے کردار میں اضافے کی کوششوں کو چین کے اقدامات کے جواب کے طور پر دیکھتے ہیں۔
رواں سال کے اوائل میں جاپان کی کابینہ نے ملکی آئین کی ایک نئی تشریح منظور کی تھی جس کے مطابق ان کی فوج کو کسی بھی غیر ملک میں حملے کی صورت میں اس کا دفاع کرنے کی اجازت ہو گی۔
جاپان نے اپنے دفاعی اخراجات میں بھی اضافہ کیا ہے۔ وائٹ پیپر کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں دفاعی بجٹ میں 2.2 فیصد اضافہ کیا ہے۔
وزیراعظم ابی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے یہ مسلسل دوسرا سال ہے جس میں دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا گیا۔