|
اسرائیل کی وزارت دفاع نے پیر کو کہا کہ اس نے "آئرن بیم" کے نام سے معروف لیزر ایئر ڈیفنس سسٹم کی تیاری کو تیز کرنے کےلیے 53 کروڑ ڈالر مختص کیے ہیں۔
وزارت دفاع کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "وزارت دفاع نے لیزر انٹرسیپشن سسٹمز، 'آئرن بیم،' کی خریداری میں نمایاں اضافے کے لیے لگ بھگ 2 ارب شیکلز ( اسرائیلی کرنسی )کے ایک بڑے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔"
اس نظام کا مقصد ڈرونز اور ان دوسرےپروجیکٹائلز کو انٹر سیپٹ کرنے، یعنی انہیں راستے میں روکنے کی صلاحیت کو بہتر بنانا ہے، جو غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سےلبنان میں حزب اللہ نے اپنے فلسطینی اتحادی حماس کی حمایت میں اسرائیل پر داغےہیں۔
آئرن بیم کی تیاری کےلیے 200 ملین ڈالر کا کنٹریکٹ
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت دفاع ڈیفنس کمپنیوں، رافیل اور ایلبٹ کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔
بیان میں وزارت کے ڈائریکٹر جنرل ایال ضمیر کے حوالے سے کہا گیا کہ انہیں امید ہے کہ نیا نظام "ایک سال کے اندر آپریشنل سروس میں داخل ہو جائے گا۔"
رافیل ایڈوانسڈ ڈیفنس سسٹمز، اسرائیل کا قومی ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ ونگ ہے ۔
ڈیفینس کمپنی ایلبٹ نے ایک الگ بیان میں کہا کہ وزارت نےاسے لگ بھگ 20 کروڑ ڈالر کا ایک کانٹریکٹ خاص طور پر آئرن بیم تیار کرنے کے لیے دیاہے۔
اسرائیل نے ستمبر کے آخر میں اعلان کیا تھا کہ اسے امریکہ کی طرف سے 8.7 ارب ڈالر کا ایک نیا امدادی پیکج ایک ایسے وقت موصول ہوا ہے، جب وہ غزہ میں حماس اور لبنان میں حزب اللہ دونوں کے ساتھ جنگ میں ہے۔
وزارت نے کہا کہ اس میں سے 5.2 ارب ڈالر ایر ڈیفنس سسٹم کے لیے مختص کیے گئے ہیں، جس میں ایک ایسے انتہائی جدید ہائی پاور لیزر ڈیفنس سسٹم کی مسلسل تیاری میں مدد شامل ہے، جو فی الحال تیاری کےاپنے آخری مراحل میں ہے۔
وزارت دفاع نے 2021 میں ایک ٹیسٹ کے بعد، ایک ویڈیو شائع کی تھی جس یں ایک چھوٹے طیارے پر نصب ایک لیزر سسٹم کو ایک ڈرون پرانرجی بیم فائر کرتے ہوئے دکھایا گیا جس نے بظاہر ڈرون میں ایک سوراخ کیا اور اس میں آگ لگادی تھی۔
آئرن بیم سسٹم کیاہے؟
یہ لیزر ٹیکنالوجی سے تیار کیا جانے والا ایک نیا سسٹم ہے جسے اسرائیل آنے والے خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار کر رہا ہے۔
یہ سسٹم مختصر فاصلے سے مار کرنے والے راکٹوں، توپ خانے کے گولوں اور مارٹر بموں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ نیا نظام گیم چینجر ثابت ہوگا کیوں کہ یہ موجودہ سسٹمز کے مقابلے بہت سستا ہے۔
یہ سسٹم دوسرےفضائی دفاعی سسٹمز، مثلاً آئرن ڈوم کی صلاحیتوں کو بہتر کرے گا۔
آئرن ڈوم سسٹم
امریکہ کی معاونت سے تیار ہونے والا یہ نظام مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں اور راکٹوں کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے، جیسا کہ غزہ اور لبنان سے فائر کیے جانے والے میزائیل اور ڈرون۔
اس نظام نے گزشتہ دہائی میں فعال ہونے کے بعد سے ہزاروں کی تعداد میں راکٹوں کو روکا ہے۔
ان راکٹوں میں ہزاروں کی تعداد میں وہ راکٹ بھی شامل ہیں جو حماس اور حزب اللہ کے خلاف موجودہ جنگ میں فائر کیے گئے تھے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نظام کی کامیابی کی شرح 90 فی صد ہے۔
آئرن ڈوم سسٹم مسلح لبنانی گروپ کی طرف سے لانچ کئے گئے ہر ایک میزائل کو نہیں روک سکا تھا، جس کے نتیجے میں کچھ شہری اور فوجی دونوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔
اسرائیل کا موجودہ فضائی دفاعی نظام کئی پرتوں کی ایک شیلڈ یا ڈھال پر مشتمل ہے جس نے یکم اکتوبر کو ایران کی طرف سے داغے گئے لگ بھگ 200 میزائلوں کی ایک بڑی تعداد کو روکنے میں مدد کی تھی ۔
ڈیوڈز سلنگ اور ایرو سسٹم
اسرائیل اور امریکہ نے بیلسٹک میزائلوں کو مار گرانے کے لیے ڈیوڈز سلنگ اور ایرو سسٹم ڈیزائن کیے ہیں جنہیں اسرائیلی اور امریکی ٹکنالوجیز سے تیار کیا گیا ہے اور جن کےلئے امریکی امداد سے ادائیگی کی گئی ۔
ڈیوڈز سلنگ سسٹم
یہ سسٹم درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو روکنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
اسرائیل کو پڑوسی ملک لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ سے درمیانے فاصلے تک میزائلوں کا سامنا رہتا ہے جس میں یہ نظام مؤثر انداز میں کام کرتا ہے۔
دی ایروسسٹم
امریکہ کی مدد سے تیار کیا گیا یہ نظام طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کو روکنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
دی ایرو جو زمین کے مدار کے باہر کام کرتا ہے اسے موجودہ جنگ میں یمن میں حوثیوں کی جانب سے داغے گئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو روکنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
اس رپورٹ کا مواد اےایف پی سے لیا گیا ہے۔
فورم