ایران نے اپنے دفاعی نظام میں فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں سے لیس جنگی ڈرون کو شامل کر لیا ہے جس سے اس کی فضائی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ایجنسی 'ارنا' نے کہا ہے کہ فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں سے لیس درجنوں 'کرار' نامی ڈرونز کو ملک کے تمام سرحدی علاقوں میں فضائی دفاع کے لیے شامل کرلیا گیا ہے۔
ان ڈرونز کی آپریشنل رینج 1000 کلومیٹر تک بتائی جاتی ہے۔ ڈرونز کو اتوار کی صبح تہران کی ایک ملٹری اکیڈمی میں منعقدہ تقریب کے دوران نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔
ایرانی نیوز ایجنسی نے فوج کے کمانڈر ان چیف جنرل عبدالرحیم موسوی کے حوالے سے کہا کہ "دشمنوں کو اب اپنی حکمتِ عملی پر نظر ثانی کرنا ہو گی کیوں کہ ایرانی افواج زیادہ طاقتور ہو گئی ہے۔"
نیوز ایجنسی کے مطابق 'کرار انٹرسیپٹر ڈرون' جس کی پہلی قسم سال 2010 میں منظر عام پر لائی گئی تھی، آٹھ کلومیٹر یا پانچ میل تک مار کرنے والے 'مجید' تھرمل میزائل سے لیس ہے۔ یہ ڈرون مکمل طور پر ایران میں بنایا گیا ہے۔
موسوی نے کہا کہ یہ میزائل اکتوبر میں ہونے والی فوجی مشقوں کے دوران "اپنے آپریشنل تجربوں میں کامیاب رہا۔"
خبر رساں ادارے 'ایجنسی فرانس پریس' کی رپورٹ کے مطابق ایران کے فوجی ہتھیاروں کی ترقی نے بہت سے ممالک میں تشویش کو جنم دیا ہے بالخصوص امریکہ اور اسرائیل کو جو اس کے حلیف ہیں۔
اسرائیل کا تہران پر الزام ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں اپنے اتحادیوں خاص طور پر لبنان کے عسکری گروپ حزب اللہ اور یمن میں حوثی باغیوں کو ڈرون فراہم کر رہا ہے۔
ایران فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی بھی حمایت کرتا ہے جس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا اور اب اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی تاحال جاری ہے۔
یوکرین اور اس کے مغربی اتحادیوں نے تہران پر روس کو جنگ میں استعمال کے لیے ڈرون فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے۔ البتہ ایران نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
تاہم مغربی حکومتوں نے ہتھیاروں کی مبینہ فروخت پر ایران پر کئی بار سخت پابندیاں عائد کی ہیں۔
ایران نے عراق کے ساتھ آٹھ سالہ جنگ کے دوران 1980 کی دہائی میں ڈرون تیار کرنا شروع کیے تھے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رسا ں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔