رسائی کے لنکس

حزب اللہ: گولان پہاڑیوں پر" اسرائیلی جاسوسی مرکز"پر ڈرون حملوں کا دعویٰ


لبنان کی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ نے 4 جولائی 2024 کو اسرائیل اور لبنان کے درمیان سرحد کے قریب، اسرائیلی فوجی مقامات پر 200 سے زیادہ راکٹ اور ڈرونز فائر کیے تھے۔ رائٹرز فوٹو
لبنان کی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ نے 4 جولائی 2024 کو اسرائیل اور لبنان کے درمیان سرحد کے قریب، اسرائیلی فوجی مقامات پر 200 سے زیادہ راکٹ اور ڈرونز فائر کیے تھے۔ رائٹرز فوٹو
  • حزب اللہ کا اپنی سب سے بڑی' فضائی کارروائی کے آغاز میں اسرائیلی جاسوسی مرکز کو نشانہ بنانے کا دعویٰ۔
  • گروپ نے کہا کہ ڈرون حملہ مشرقی لبنان میں ہفتے کو ہونے والے حملے میں ایک جنگجوکی ہلاکت پر اس کے جواب کا حصہ تھا۔
  • اسرائیلی فوج نے کہا کہ ایک دھماکہ خیز ڈرون "ماؤنٹ ہرمون میں ایک کھلے علاقے میں گرا، لیکن "کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔"
  • اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے دفتر نے بتایا کہ انہوں نے اتوار کو ماؤنٹ ہرمون پر فوجیوں سے ملاقات کی ہے۔

لبنان کی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ نے اتوار کے روز کہا کہ اس نے اپنی "سب سے بڑی" فضائی کارروائی کا آغاز کیا ہے، جس میں گولان کی پہاڑیوں میں اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس کے ایک پہاڑی علاقے میں واقع اڈے پر دھماکہ خیز ڈرون لانچ کئے گئے۔

سرحد پار فائرنگ کے بڑھتے ہوئے تبادلوں کے درمیان جس نے عالمی خطرے کو جنم دیا ہے، یہ تازہ ترین واقعہ ہے۔

حزب اللہ نے اپنی فضائی افواج کی طرف سے کی جانے والی "سب سے بڑی کارروائی" کا اعلان کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ اس کے جنگجوؤں نے کوہ ہرمون پر واقع" جاسوسی مرکز کو نشانہ بنانے کے لیے ، یکے بعد دیگرےڈرون کے متعدد اسکوارڈن"لانچ کیے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ ایک دھماکہ خیز ڈرون "ماؤنٹ ہرمون میں ایک کھلے علاقے میں گرا، لیکن "کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔"

ہفتوں میں حملوں کے ساتھ ساتھ بیان بازیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے، جس سے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ویسی ہی مکمل جنگ کا خدشہ پیدا ہوا ہے جو کہ آخری بار 2006 میں ہوئی تھی۔

لبنانی تنظیم کا کہنا ہے کہ ڈرون حملہ، سرحد سے تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر مشرقی لبنان پر ہفتے کے روز ہونے والے حملے میں اس کے ایک جنگجوکی ہلاکت کے "جواب" کا حصہ تھا۔

حزب اللہ نے کہا کہ ماؤنٹ ہرمون حملے نے انٹیلیجنس سسٹمز کو نشانہ بنایا، بقول اس کے "انہیں تباہ کر دیا اور بڑے پیمانے پر آگ لگا دی"۔

اسرائیل کا موقف

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے دفتر نے بتایا کہ انہوں نے اتوار کو ماؤنٹ ہرمون پر فوجیوں سے ملاقات کی۔

گیلنٹ نے ماؤنٹ ہرمون سے ایک ویڈیو میں کہا ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بندی ہوتی ہے تو ہم، "حزب اللہ کے خلاف مہم میں لڑائی جاری رکھیں گے اور مطلوبہ نتائج کے حصول کےلیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔"

دو مزید بیانات میں،اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کے فضائی دفاع کے نظام نے گولان کی پہاڑیوں کے علاقے میں سائرن بجنے کے بعد لبنان سے آنے والے متعدد "فضائی اہداف" کو "کامیابی سے روک لیا۔"

اسرائیل نے سن 1967 میں شام سے لے کر گولان کی پہاڑیوں تک پر قبضہ کر لیا تھا اور بعد میں اسے ضم کرلیا، جو ایک ایسااقدام تھا جسےعالمی برادری نے تسلیم نہیں کیا تھا۔

فوج نے کہا ہے کہ ہفتے کے روز ہونے والے اسرائیلی حملے میں "حزب اللہ کے فضائی دفاعی یونٹ کا ایک اہم کارندہ" مارا گیا تھا۔

اتوار کے دوران، حزب اللہ نے سرحد کے پار اسرائیلی فوجی مقامات پر راکٹوں کے ساتھ ساتھ کچھ گائیڈڈ میزائلوں کے ساتھ مزید چار حملوں کا اعلان کیا۔ اسرائیلی حکام نے چار افراد کےزخمی ہونے کی اطلاع دی تھی۔

اسرائیل لبنان جھڑپیں

غزہ کی پٹی میں 7 اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے حزب اللہ، جو کہ ایران کی حمایت یافتہ حماس کی اتحادی ہے، اسرائیلی افواج کے ساتھ تقریباً روزانہ فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

اے ایف پی کے ایک اعداد و شمار کے مطابق، سرحد کے آر پار ہونے والے تشدد میں لبنان میں کم از کم 497 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر جنگجو ہیں، تاہم 95 عام شہری بھی شامل ہیں۔

حکام کے مطابق اسرائیل کے کم از کم 16 فوجی اور 11 شہری مارے گئے ہیں۔

جنوبی لبنان اور شمالی اسرائیل دونوں کے سرحدی علاقوں سے لاکھوں باشندے بے گھر ہو چکے ہیں۔

یہ رپورٹ ایجنسی فرانس پریس کے مواد پر مبنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG