رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش: سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ


بنگلہ دیش کی زیادہ تر یونیورسٹیوں کے طلبہ سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ یہ مظاہرے جولائی کے آغاز سے ہو رہے ہیں۔ یہ تصویر ڈھاکہ کے مظاہرے کی ہے جس میں ہزاروں طالب علم شریک ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی 3 جولائی 2024
بنگلہ دیش کی زیادہ تر یونیورسٹیوں کے طلبہ سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ یہ مظاہرے جولائی کے آغاز سے ہو رہے ہیں۔ یہ تصویر ڈھاکہ کے مظاہرے کی ہے جس میں ہزاروں طالب علم شریک ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی 3 جولائی 2024
  • بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں کی 56 فی صد نشستیں کوٹہ سسٹم کے تحت تقسیم ہوتی ہیں۔
  • سب سے زیادہ کوٹہ، 30 فی صد،آزادی کے ہیروز کے بچوں کے لیے مختص ہے۔
  • سب سے کم کوٹہ اقلیتوں اور معذور افراد کے لیے جو مجموعی طور پر 6 فی صد ہے۔
  • طلبہ کا مطالبہ ہے کہ اقلیتوں اور معذوروں کے سوا تمام کوٹہ ختم کر کے سرکاری نوکریاں میرٹ پر دی جائیں۔
  • اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کی یونیورسٹیوں کے لاکھوں اسٹوڈنٹس کو ملازمتوں کے بحران کا سامنا ہے۔

بنگلہ دیش میں یونیورسٹی کے ہزاروں طلبا نے اتوار کے روز اہم شاہراہوں پر رکاوٹیں کھڑی کر کے مظاہرہ کیا۔ وہ سرکاری ملازمتوں میں آزادی کے ہیروز کے بچوں کے کوٹے کو امتیازی سلوک قرار دے کر اس کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

تقریباً تمام یونیورسٹیوں کے طالب علموں نے مظاہروں میں شرکت کی اور یہ مطالبہ کیا کہ کوٹہ سسٹم ختم کر کے سول سروس کی ملازمتوں کے لیے میرٹ پر مبنی نظام قائم کیا جائے۔

ڈھاکہ یونیورسٹی میں احتجاج ریلی کے دوارن مظاہرے کی آرگنائزر ناہید الإسلام نے خبررساں ادارے اے ایف پی سے کہا کہ ہمارے لیے اب صورت حال کرو یا مرو کی سطح پر پہنچ چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ، ’کوٹہ ایک امتیازی نظام ہے۔ اب اس میں اصلاح کرنی ہو گی۔‘

کوٹہ کے نظام کے تحت آدھی سے زیادہ آسامیاں مخصوص افراد کے لیے مختص ہیں۔ سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کی تعداد ہزاروں تک پہنچ جاتی ہے۔

ڈھاکہ کی ایک شاہراہ پر طالب علم کوٹہ سسٹم کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 4 جولائی 2024
ڈھاکہ کی ایک شاہراہ پر طالب علم کوٹہ سسٹم کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 4 جولائی 2024

بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں کا 30 فی صد کوٹہ ان افراد کے بچوں کے لیے مختص ہے، جنہیں آزادی کے ہیروز کیا جاتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کے لیے جنگ لڑی تھی۔ 10 فی صد نشتیں خواتین کے لیے ہیں جب کہ 10 فی صد مخصوص اضلاع کے لیے رکھی گئیں ہیں۔

طالب علموں کا کہنا ہے کہ صرف اقلیتوں اور معذور افراد کا کوٹہ باقی رکھا جائے جو مجموعی طور پر 6 فی صد ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ کوٹہ سسٹم سے صرف وزیراعظم شیخ حسینہ کے حامیوں اور حکومت نواز گروپوں کے بچوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔

شیخ حسینہ بنگلہ دیش کے بانی مجیب الرحمن کی صاحب زادی ہیں۔

شیخ حسینہ کی عمر 76 سال ہے۔ انہوں نے جنوری میں مسلسل چوتھی بار اپنے عہدے کے لیے الیکشن جیتا تھا۔ ناقدین کا کہنا تھا کہ انہیں یہ کامیابی ایسے میں ملی کہ انہیں کسی حقیقی حز ب اختلاف کا سامنا نہیں تھا اور اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف انہوں نے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا تھا جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر انتخابات کا بائیکاٹ کیا گیا تھا۔

ڈھاکہ میں طالب علموں کے مظاہرے کا ایک اور منظر۔ 4 جولائی 2024
ڈھاکہ میں طالب علموں کے مظاہرے کا ایک اور منظر۔ 4 جولائی 2024

ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کی عدالتیں، شیخ حسینہ کی حکومت کے فیصلوں کے حق میں ربڑ اسٹمپ کے طور پر استعمال ہو رہی ہیں۔

اس سے قبل 2018 میں کوٹہ سسٹم کو ہفتوں تک جاری رہنے والے طلبہ کے احتجاج کے بعد ختم کر دیا گیا تھا۔

لیکن جون میں ڈھاکہ کی ہائی کورٹ نے کوٹہ سسٹم کی منسوخی کو غیر قانونی قرار دے کر دوبارہ بحال کر دیا تھا۔

شیخ حسینہ نے طالب علموں کے مظاہروں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاملہ عدالت نے طے کر دیا ہے۔

بنگلہ دیش کے اخباروں میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے اتوار کے روز اپنی پارٹی کی خواتین کارکنوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ طلبا مظاہروں میں اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں۔

طالب علم ڈھاکہ میں ایک سڑک پر دھرنا دے کر کوٹہ سسٹم کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔ 3 جولائی 2024
طالب علم ڈھاکہ میں ایک سڑک پر دھرنا دے کر کوٹہ سسٹم کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔ 3 جولائی 2024

ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت کے فیصلے کے بعد کوٹہ سسٹم کے خلاف تحریک کا کوئی جواز باقی نہیں رہا۔

طلبا کے مظاہروں کی ابتدا جولائی کے آغاز میں ہوئی تھی جن کی شدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

بنگلہ دیش کے دوسرے بڑے شہر چٹاگانگ میں بھی طلبا نے اتوار کے روز مظاہرہ اور مارچ کیا اور نعرے لگائے کہ ہم کوٹہ سسٹم کو دفن کر دیں گے۔

پولیس نے بتایا ہے کہ ڈھاکہ میں طلبہ کے مظاہروں سے کئی گھنٹوں تک ٹریفک میں خلل پڑتا رہا۔

مقامی پولیس کے سربراہ ایف ایم شاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ جہانگیر یونیورسٹی کے کم ازکم 500 طلبہ نے دارالحکومت ڈھاکہ کو کم ازکم دو گھنٹوں تک جنوب مشرقی بنگلہ دیش سے کاٹے رکھا۔

طالب علموں کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمتوں میں اقلیتوں اور معذوروں کے 6 فی صد کوٹے کے سوا دیگر تمام کوٹے منسوخ کیے جائیں اور ملازمتیں میرٹ پر دی جائیں۔ 4 جولائی 2024
طالب علموں کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمتوں میں اقلیتوں اور معذوروں کے 6 فی صد کوٹے کے سوا دیگر تمام کوٹے منسوخ کیے جائیں اور ملازمتیں میرٹ پر دی جائیں۔ 4 جولائی 2024

مظاہرے کے ایک لیڈر یامین مولا نے بتایا کہ اس مظاہرے میں کم از کم 30 ہزار طالب علموں نے حصہ لیا، تاہم آزاد ذرائع سے اس تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

سن 1971 میں جب بنگلہ دیش نے آزادی حاصل کی تھی تو اس کا شمار دنیا کے غریب ترین ملکوں میں ہوتا تھا لیکن 2009 کے بعد سے وہ مسلسل 6 فی صد کی سالانہ شرح سے ترقی کر رہا ہے۔

اس تیز رفتار اقتصادی ترقی کا سہرا شیخ حسینہ کے سر ہے۔ سن 2021 میں 17 کروڑ آبادی کے اس ملک کی فی کس سالانہ آمدنی بھارت سے بڑھ گئی تھی۔

لیکن اس ترقی میں زیادہ تر حصہ سلے سلائے کپڑے برآمد کرنے والی صنعت کا ہے جس کی ورک فورس میں خواتین کی کثیر تعداد شامل ہے۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ یونیورسٹیوں کے لاکھوں طالب علموں کو ملازمتوں کے ایک بڑے بحران کا سامنا ہے۔

(اس رپورٹ کی معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG