رسائی کے لنکس

بھارت میں نئے فوجداری قوانین کے خلاف وکلا اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا احتجاج


دیلی میں وکلا کا ریپ کے مقدموں میں سست عدالتی عمل کے خلاف احتجاج، فائل فوٹو
دیلی میں وکلا کا ریپ کے مقدموں میں سست عدالتی عمل کے خلاف احتجاج، فائل فوٹو
  • بھارت میں یکم جولائی سے نئے فوجداری قوانین نافذ کر دیے گئے ہیں۔
  • نئے قوانین نے 1860 کے انڈین پینل کوڈ، 1973 کے ضابطہ فوجداری اور 1872 کے قانون شہادت کی جگہ لی ہے۔
  • حکومت کا دعویٰ ہے کہ نئے قوانین سے انصاف کی فراہمی میں تیزی آئے گی اور سزاؤں کی شرح 90 فی صد تک چلی جائے گی۔
  • وکلا کا کہنا ہے کہ نئے قانون میں پیچیدگیاں اور ابہام موجود ہیں اور اس سے پولیس کے اختیارات میں بہت زیادہ اضافہ ہو جائے گا۔
  • ریاست کرناٹک نے کہا ہے کہ وہ نئے قوانین کی 20 دفعات کو تبدیل کر دے گی۔

بھارت میں وکلا اور انسانی حقوق کے کارکن وزیراعظم نریندرمودی کی حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ان نئے فوجداری قوانین کے تین مجموعوں پر عمل درآمد کر روک دے جنہیں یکم جولائی سےنافذ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ نئے قوانین، دباؤ کے شکار انصاف کے نظام میں قانونی چارہ جوئی میں اضافہ کریں گے اور پولیس کے اختیارات غیرمعمولی طور پر بڑھا دیں گے۔

بھارت نے اس ماہ سے 1860 کے انڈین پینل کوڈ، 1973 کے ضابطہ فوجداری اور 1872 کے انڈین ایویڈینس ایکٹ(قانون شہادت) کو نئے قوانین کے ساتھ تبدیل کر دیا ہے۔

نئے قوانین، جو یکم جولائی سے نافذ ہیں، کسی ملزم کو مقدمے سے پہلے حراست میں لینے کے لیے پولیس کے اختیارات میں توسیع کرتے ہیں اور ان میں دیگر دفعات کے ساتھ ساتھ 18 سال سے کم عمر کی خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی پر موت کی سزا متعارف کرائی گئی ہے۔

نئے قوانین ججوں کو پابند کرتے ہیں کہ وہ مقدمے کی سماعت ختم ہونے کے بعد 45 دنوں کے اندر تحریری فیصلہ جاری کریں اور مقدمے کی پہلی عدالتی سماعت کے 60 دنوں کے اندر الزامات عائد کیے جائیں۔

وکلا کے خدشات

بھارت کے وکلا کو خدشہ ہے کہ پرانے مقدمات لمبے عرصے تک چلتے رہ سکتے ہیں کیونکہ نئے قوانین کا اطلاق یکم جولائی کے بعد درج ہونے والے مقدمات پر ہو گا۔ اس کے علاوہ یہ ابہام بھی موجود ہے کہ یکم جولائی کے بعد ان مقدمات پر نئے یا پرانے قانون میں سے کس کا اطلاق ہو گا، جن کا جرم یکم جولائی سے پہلے ہوا تھا۔

دہلی میں مقیم ایک وکیل شادان فراست کہتے ہیں کہ نئے قوانین صرف وکلا کے کام میں اضافہ کرتے ہیں اور اس عمل کو پیچیدہ بناتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالتوں کو بہت سی دفعات کے بارے میں نئے سرے سے تشریح کرنے کی ضرورت پڑے گی جس سے قانونی چارہ جوئی کے عمل میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

بھارت کی جنوبی ریاست تامل ناڈو میں 13 ہزار سے زیادہ ارکان پر مشتمل وکلا کی دو تنظیموں نے نئے قوانین کے خلاف پیر سے عدالتی کام کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

بھارت کی وزارت داخلہ اور وزارت قانون نے اس بارے میں تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا کوئی جواب نہیں دیا۔

حکومت کا موقف

بھارت کا کہنا ہے کہ نئے قوانین کے اطلاق کے سلسلے میں ہزاروں عدالتی عہدے داروں، سرکاری وکلا اور پولیس افسروں کو تربیت دی گئی ہے۔ مودی حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان قوانین سے متعلق جو ’متاثرین پر مرکوز‘ ہیں، مختلف قسم کی غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس نظام کو دنیا کا جدید ترین نظام بنا دے گی۔

حکومت نے گزشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’ نئے قوانین میں 7 سال یا اس سے زیادہ سزا والے جرائم میں فرانزک تفتیش کو لازمی قرار دیا ہے جس سے انصاف کے جلد حصول اور سزا کی شرح کو 90 فی صد تک لے جانے میں مدد ملے گی‘۔

نئے قوانین میں ہجوم کے ہاتھوں قتل اور نفرت انگیز تقاریز جیسے جرائم کے لیے بھی سزائیں شامل کی گئیں ہیں، لیکن مردوں کے ساتھ زیادتی کی صورت میں انہیں کوئی تحفظ فراہم نہیں کیا گیا جس پر تنقید کی جا رہی ہے۔

بھارت کا آئین ریاستوں کو اس طرح کے قوانین میں ترمیم کا اختیار دیتا ہے۔ ریاست کرناٹک کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ نئے قوانین میں 20 سے زیادہ تبدیلیاں کرے گی۔

ریاستی حکومت نے نئے قانون کی شقوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حتیٰ کہ اس میں حکومت کے خلاف احتجاج میں بھوک ہڑتال کو بھی جرم قرار دیا گیا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام کو نئے قوانین کو ’فوری طور پر منسوخ‘ کر دینا چاہیے کیونکہ پولیس ان کا غلط استعمال کر سکتی ہے۔

نئے قانون میں پولیس اب بھی پہلے کی طرح ملزم کو زیادہ سے زیادہ 15 دن تک حراست میں رکھنے کی درخواست کر سکتی ہے، لیکن یہ حراست ایک وقت میں مکمل طور پر، یا طویل مدت کے دوران جزوی طور پر کی جا سکتی ہے۔ پرانے قوانین میں پہلے 15 دنوں کے بعد یہ حراست ختم ہو جاتی تھی۔

ایمنسٹی نے کہا ہے کہ اس سے ’ تشدد اور دیگر ناروا سلوک کا راستہ کھل سکتا ہے‘۔

(اس رپورٹ کے لیے معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG