اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ مشرقی یروشلم میں 12 سو سے زیادہ گھر تعمیر کرنے کے اپنے منصوبے پر عمل کرے گا۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے مستقبل میں کسی فلسطینی ریاست کا قیام ناممکن ہو جائے گا، کیونکہ وہ بیت الحم اور مشرقی یروشلم میں تقسیم ہو جائے گی۔
اس اسرائیلی اعلان سے، غیر حتمی نتائج کے مطابق امریکہ کے نو منتخب صدر کی انتظامیہ اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی ہو سکتی ہے۔
اسرائیل کے اعلان کے مطابق، وہ گیوات ہماتاس نامی علاقے میں بارہ سو سے زیادہ گھر تعمیر کرے گا، جو کہ سن 1967 کی سرحدوں کو عبور کرنے کے مترادف ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ یروشلم کا نواحی علاقہ ہے۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسے علاقے میں یہودی آبادکاری ہو گی جس پر اسرائیل نے سن 1967 میں قبضہ کیا تھا۔
اس اعلان پر آئندہ سال 18 جنوری کو عمل ہو گا، جو کہ نو منتخب صدر کے منصبِ صدارت سنبھالنے سے دو روز قبل کی تاریخ ہے۔
اسرائیلی آبادکاری کے مخالف ایک اسرائیلی گروپ، پیس ناؤ،، سے وابستہ رائن ریوز کا کہنا ہے کہ اگر جو بائیڈن صدر بنتے ہیں تو پھر امریکی پالیسی میں تبدیلی آ سکتی ہے۔
برائن ریوز کہتے ہیں کہ یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آبادکاری منصوبے کی منظوریوں میں تیزی آ سکتی ہے اور آئندہ چار سال میں ہم وہاں تعمیرات کا آغاز دیکھ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کے دور میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور کے بر عکس آبادکاری منصوبوں کی منظوری میں کمی کی توقع کی جا سکتی ہے۔
اسرائیلی آباد کاری کو غیر قانونی سمجھنے کے حوالے سے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی مختلف تھی۔ صدر ٹرمپ کے امن منصوبے نے مغربی کنارے کے ایک تہائی علاقے پر اسرائیلی اختیار کا راستہ ہموار کیا تھا۔ تاہم بعد میں اس منصوبے کو اسرائیل کے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے پر ختم کر دیا گیا تھا۔
یورپی یونین کے عہدیداروں نے اس اسرائیلی منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مستقبل میں فلسطینی ریاست کا قیام مزید مشکل ہو گیا ہے۔ یہ نئی تعمیرات یروشلم اور بیت الحم کے درمیان میں کی جائیں گی۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے مستقبل کی فلسطینی ریاست کیلئے مشرقی یروشلم کو اپنا دارالحکومت بنانا مشکل تر ہو جائے گا۔
تاہم حال ہی میں اسرائیلی وزیر اعظم، بنیامین نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل یروشلم میں تعمیرات جاری رکھے گا، جس سے شہر کے عرب اور یہودی دونوں شہریوں کو فائدہ پہنچے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل یروشلم میں چار ہزار نئے گھر تعمیر کرے گا، جس میں سے بارہ سو گیوات ہماتاس میں تعمیر ہوں گے۔
اس وقت مغربی کنارے میں تقریباً پانچ لاکھ اور مشرقی یروشلم میں دو لاکھ یہودی آباد کار رہتے ہیں۔