رسائی کے لنکس

غزہ پر اسرائیلی حملے میں ’اسلامک جہاد' کا ایک اور کمانڈر ہلاک، اموات 32 ہوگئیں


فلسطینی حکام نے اب تک 32 افرادکی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
فلسطینی حکام نے اب تک 32 افرادکی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

اسرائیل اور فلسطینی عسکری تنظیموں میں حالیہ کشیدگی کے دوران اسرائیلی فضائی حملے میں عسکری گروہ 'اسلامک جہاد' کےایک اور سینئر ترین کمانڈر خالد منصور کی موت ہوئی ہے۔

فلسطینی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ جمعے سے شروع کیے گئے اسرائیلی حملوں سے اتوار تک 32 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں 6 بچے بھی شامل ہیں جب کہ ان حملوں میں اب تک 215 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

نشریاتی ادارے 'فرانس 24' کے مطابق جنوبی غزہ کی پٹی میں ایران کی حمایت یافتہ تنظیم ’اسلامک جہاد‘ کی کارروائیوں کی قیادت کرنے والے خالد منصور کی ہلاکت کی تصدیق ہفتے کو رات گئے ہوئی۔

اس سے ایک دن قبل بھی اسرائیلی حملے میں اسلامک جہاد کے ایک اور سینئر کمانڈر ہلاک ہوئے تھے۔

اسلامک جہاد کے القدس بریگیڈ نے اتوار کو تصدیق کی کہ جنوبی غزہ کے شہر رفاہ میں ہونے والے اسرائیلی حملے سے خالد منصور سمیت دیگر دو جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس حملے میں پانچ شہری بھی ہلاک ہوئے، جن میں ایک بچہ اور تین خواتین شامل ہیں جب کہ حملے سے کئی گھروں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

رپورٹس کے مطابق مغربی کنارے میں بھی اسرائیل کی اسلامک جہاد گروپ کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور اتوار کو اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ اس نے چھاپوں کے دوران 20 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔

دوسری طرف فلسطینی عسکری گروہوں نے بھی اسرائیل پر راکٹ حملے کیے ہیں۔ یروشلم میں فضائی حملوں کے سبب سائرن بجائے گئے۔

بعد ازاں اسلامک جہاد گروپ نے یروشلم پر کیے جانے والے راکٹس حملوں کی تصدیق کی۔

اسرائیل فورسز اور اسلامک جہاد گروپ کے درمیان حالیہ جھڑپوں کا آغاز عسکری تنظیم کے ایک سینئر کمانڈر کی ہلاکت کے بعد ہوا تھا جو کہ اسرائیل کے مطابق ان کے خلاف کارروائی کسی ممکنہ حملے کو روکنے کے لیے کی گئی تھا۔

اسرائیل کا الیکٹرونکس فضلہ فلسطینیوں کے لیے خطرہ کیوں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:41 0:00

غزہ کی پٹی پر حکمرانی کرنے والا عسکری گروہ ‘حماس’ اس تنازع میں اب تک سائیڈ پر رہا ہے اور اس کی طرف سے رد عمل محدود ہے جب کہ اسلامک جہاد، حماس کے ساتھ منسلک تو ہے تاہم وہ اکثر خود فیصلے کرتی ہے۔

ان دونوں عسکری تنظیموں کو بیشتر مغربی ممالک بلیک لسٹ قراردے چکے ہیں۔حماس نے غزہ کا کنٹرول 2007 میں سنبھالا تھا جسکے بعد حماس اور اسرائیل کے درمیان چار باربڑے تصادم ہوئے ہیں، جن میں سے آخری لڑائی رواں سال مئی میں ہوئی تھی۔

اسرائیلی حملوں کی وجہ سے غزہ میں روزمرہ معمولات متاثر ہوئے ہیں جب کہ بجلی فراہم کرنے والے ڈسٹری بیوٹر کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے سرحد بند کیے جانے کے سبب ایندھن کی کمی کی وجہ سے واحد پاور اسٹیشن بھی بند ہے۔

XS
SM
MD
LG