قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنسز میں احتساب عدالت کی جانب سے مفرور قرار دیے جانے کے بعد انہیں گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے انٹرپول سے مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے نیب نے ریڈ نوٹس جاری کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
اس بات کا فیصلہ چیرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ میں ہوا جس کا جسٹس جاوید اقبال کی صدارت میں یہ پہلا اجلاس تھا۔
اجلاس میں ملتان میٹرو منصوبہ، پنجاب میں مبینہ طور پر 56 غیرقانونی پبلک لمیٹڈ کمپنیوں میں بدعنوانی اور پی آئی اے طیارہ فروخت کے معاملے کی انکوائری سمیت نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کی تعمیر میں مبینہ بدعنوانی پر سی اےاے افسران کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے حوالے سے نیب ایگزیکٹو بورڈ کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت نے پہلے ہی اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا ہے اور ملزم کو کوئی ایسی بیماری نہیں جس کا علاج پاکستان میں نہ ہو سکے۔
اسی کیس میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت کی، جس میں عدالت نے نیب کو اثاثہ جات کیس میں اسحاق ڈار کے ضامن کی منقولہ جائیداد قرق کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
دوران سماعت استغاثہ کے گواہ اور نجی بینک کے آپریشن منیجر عظیم خان نے اسحاق ڈار اور ان کی اہل خانہ کے 3 بینک اکاوٴنٹس کی کمپیوٹرائزڈ تفصیل عدالت میں پیش کی۔ پیش کی گئی تفصیلات میں ہجویری ہولڈنگ کمپنی کے اکاوٴنٹ کے علاوہ اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے نام پر موجود لاکر کا کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ بھی شامل ہے۔
ایگزیگٹو بورڈ اجلاس میں پینجاب میں اربوں روپے کی بد عنوانی کے الزام پر 56 کمپنیوں کے خلاف باضابطہ انکوائری کا حکم جاری کیا گیا ہے، جبکہ پی آئی اے کا اے310 طیارہ باہر لے جانے اور کوڑیوں کے مول فروخت کرنے پر پی آئی اے اور سول ایوی ایشن افسران کے خلاف انکوائری کی منظوری دی، نیب کے مطابق اس ڈیل میں قومی خزانے کو 5سو ملین کا نقصان پہنچایا گیا۔ ایگزیگٹو بورڈ نے نیو اسلام آباد ائیرپورٹ میں اربوں روپے کی بد عنوانی کے الزام پر سول ایوی ایشن کے افسران کے خلاف انکوائری کرنے کا حکم دیا ہے، جبکہ مبینہ منی لانڈرنگ کے الزام پر حبیب بنک برانچ نیویارک اور حبیب بینک ہیڈکوارٹر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔ اس کیس میں مبینہ منی لانڈرنگ کے الزام پر امریکہ حبیب بنک کو 225 ملین امریکی ڈالر کا جرمانہ کر چکا ہے۔