رسائی کے لنکس

عدت کیس میں بریت، کیا عمران خان جیل سے باہر آ سکیں گے؟


  • اب کوئی ایسا مقدمہ نہیں جس کی بنیاد پر انہیں جیل میں مزید رکھا جائے، چیئرمین تحریکِ انصاف
  • عدالتی فیصلے کے بعد اب عمران خان کو جیل سے رہا کیا جانا چاہیے، بیرسٹر گوہر
  • حکومت عمران خان اور بشریٰ بی بی کی رہائی میں رکاوٹیں ڈالنے سے گریز کرے اور انہیں فوری رہا کیا جائے، اسد قیصر
  • عمران خان سائفر کیس اور توشہ خانہ فوجداری کیس میں بری ہو چکے ہیں جب کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں وہ ضمانت پر ہیں۔
  • گزشتہ ہفتے لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس سمیت تین مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانتیں خارج کی تھیں۔

ویب ڈیسک اسلام آباد کی سیشن عدالت نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی عدت کیس میں سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ تاہم اب سوال یہ ہے کہ کیا وہ جیل سے باہر آ سکیں گے یا نہیں؟

پاکستان تحریکِ انصاف کو یقین ہے کہ عمران خان کے خلاف اب کوئی ایسا مقدمہ نہیں جس کی بنیاد پر انہیں جیل میں مزید رکھا جائے جب کہ حکومتی حلقے اشارہ دیتے رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر نہیں آ سکیں گے۔

ہفتے کو سیشن عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ اگر عمران خان اور ان کی اہلیہ کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو انہیں رہا کیا جائے۔ عدالت اس ضمن میں رہائی کی روبکار بھی جاری کر چکی ہے۔

عمران خان اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور وہ عدت کیس میں سات سال قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔

سیشن عدالت کے فیصلے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ عدت کیس آخری کیس تھا جس میں عمران خان گرفتار ہیں۔ عدالتی فیصلے کے بعد اب عمران خان کو جیل سے رہا کیا جانا چاہیے۔

تحریکِ انصاف کے رہنما اسد قیصر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی رہائی میں رکاوٹیں ڈالنے سے گریز کیا جائے اور انہیں فوری رہا کیا جائے۔

مقامی چینل 'جیو نیوز' کی رپورٹ کے مطابق ملک کے احتساب ادارے 'نیب' کی جانب سے بشریٰ بی بی کو ایک مقدمے میں گرفتار کیے جانے کا امکان ہے۔ نیب نے اس ضمن میں ایک کیس بھی تیار کر لیا ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کی سول عدالت کے جج قدرت اللہ نے تین فروری کو عمران خان اور بشری بی بیٰ کو عدت میں نکاح کا مجرم قرار دیتے ہوئے سات، سات سال قید اور پانچ، پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

سیشن عدالت کی جانب سے سزا کالعدم قرار دیے جانے کے بعد بشریٰ بی بی کے خلاف ایسا کوئی مقدمہ نہیں جس میں انہیں سزا دی گئی ہو۔ البتہ عمران خان تین مقدمات میں ضمانت حاصل کر چکے ہیں۔ لیکن رواں ہفتے ہی لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس سمیت تین مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانتیں خارج کی تھیں۔

عمران خان سائفر کیس اور توشہ خانہ فوجداری کیس میں بری ہو چکے ہیں جب کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں وہ ضمانت پر ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیرِ اعظم شہباز شریف کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثناء اللہ کئی بار میڈیا سے گفتگو کے دوران کہہ چکے ہیں کہ عمران خان کے خلاف کوئی نیا کیس بھی بن سکتا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG