سنہ 2008 میں ’آئرن مین‘ سے شروع ہونے والی 22 فلموں کے سفر کی آخری فلم ’اوینجرز: اینڈ گیم‘ نے ان دنوں سنیماؤں میں خاصی دھوم مچا رکھی ہے اور اس فلم نے ریلیز ہونے کے بعد پہلے ہی ہفتے کے دوران ایک ارب ڈالر کا منافع کما لیا ہے۔
اگرچہ فلم سازوں کا کہنا ہے کہ یہ تین فیزز پر پھیلی 22 فلموں کے سلسلے کی آخری فلم ہے۔ فلم بین اس سے متفق دکھائی نہیں دیتے اور وہ سوال کر رہے ہیں کہ اس فلم کے بعد کیا ہوگا۔
اوینجرز: اینڈ گیم میں اس سلسلے کے بیشتر مقبول کردار اپنے انجام کو پہنچ چکے ہیں۔ یوں اگر اس سلسلے کی کوئی نئی فلم بنتی ہے تو وہ سابقہ فلموں سے خاصی مختلف ہو گی۔
فلمی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر اس کے فلم ساز ادارے ’مارول سنیمائی کائنات (ایم سی یو) نے چوتھے فیز کیلئے کوئی نئی فلم بنائی تو اُس میں بلیک پینتھر، ڈاکٹر سٹرینج اور گارڈئینز آف دا گیلیکسی کے کردار شامل ہوں گے کیونکہ ان کرداروں پر مبنی سیکوئل کی تیاری کا پہلے ہی اعلان کیا جا چکا ہے۔
ایم سی یو کی فلموں کے اس سلسلے کی ہر فلم کی کہانی منفرد ہے۔ تاہم، ہر فلم کی کہانی دوسری فلموں سے ربط پیدا کرتی دکھائی دیتی ہے۔ یہ ہالی ووڈ فلموں کی تاریخ کی سب سے بڑی فرینچائز خیال کی جاتی ہے اور اس نے اب تک 18 ارب 20 ڈالر کما لیے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ فلموں کے اس سلسلے کا فلمساز مارول سنہ 2007 میں دیوالیہ پن سے باہر آ رہا تھا اور اس نے اپنی کمپنی کے 'ایکس مین' اور 'سپائیڈر مین' جیسے بعض انتہائی مقبول کرداروں پر فلم بنانے کے حقوق کو فروخت کر دیا تھا۔
تاہم، مارول کے پاس اوینجرز ٹیم کے آئرن مین، دی ہلک، تھور اور کیپٹن امریکہ جیسے بنیادی سپر ہیروز موجود تھے، جنہیں اس نے اپنی ابتدائی فلموں میں ان کرداروں کو متعارف کرایا۔
مارول کی اپنی فلموں کی منصوبہ بندی مرحلہ وار ہے جس میں ہر ایک مرحلہ اوینجرز کی کراس اوور پر ختم ہوتا ہے۔
پہلے دور کا اختتام اوینجرز اسیمبل پر ہوا جبکہ دوسرے دور کا اختتام ایج آف الٹران پر ہوا۔ اینڈ گیم تیسرے دور کی تکمیل ہے۔