عراق کے دارالحکومت بغداد میں حکومت مخالف احتجاج نے جمعہ کو اس وقت تشدد کی صورت اختیار کرلی، جب ہزاروں مظاہرین مسلح محافظوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اور رکاوٹیں عبور کر کے حساس علاقے گرین زون میں داخل ہو گئے۔
سکیورٹی اہلکاروں نے آگے بڑھتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے گولیاں چلائیں اور اشک آور گیس استعمال کی۔
سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے بعد صورتحال میں کچھ بہتری آئی۔ اس مظاہرے کے بعد بغداد میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا جو اب ہٹایا جا رہا ہے۔
اس سے قبل گرین زون کی جانب دوڑتے ہوئے بعض مظاہرین یہ نعرہ لگا رہے تھے کہ ’’ہم عبادی کو نہیں چھوڑیں گے‘‘۔اُن کا الزام تھا کہ وزیر اعظم حیدر العبادی ناکام ہوتی ہوئی عراقی حکومت کی علامت بن چکے ہیں۔
مظاہرے میں شامل کچھ افراد سکیورٹی کا حصار توڑتے ہوئے وزیراعظم حیدر العبادی کے دفاتر تک پہنچ گئے لیکن وہ وہاں موجود نہیں تھے۔
اس احتجاجی مظاہرے سے قبل کئی ہفتوں سے عراق میں حکومت کی بدعنوانی اور نااہلی کے خلاف غم و غصہ بڑھتا رہا، اور رواں ہفتے ملک میں ہونے والے بم دھماکوں کے بعد اس میں اضافہ ہوا۔
مظاہرین میں متعدد افراد کا تعلق مقتدیٰ الصدر کے حامیوں سے تھا۔
الصدر عراق کی محنت کش آبادی کا رہنما بن کر ابھرے ہیں، اور مایوس اور پسے ہوئے طبقے میں اُنھیں خاصی شہرت حاصل ہے، جس حکومت اور پارلیمان کو انتہائی بدعنوانی اور نااہل گردانہ جاتا ہے۔