واشنگٹن —
اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران کو عالمی طاقتوں کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے مذاکرات جاری رکھنے چاہیئں۔ مگر سپریم لیڈر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران کو اس بات کو مدِ نظر رکھنا چاہیئے کہ ان مذاکرات سے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے ملنے والے اب تک کے فوائد کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیئے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی آر این اے کی رپورٹ کے مطابق تہران میں نیوکلئیر سائنسدانوں سے گفتگو میں ایران کے سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے مذاکرات کاروں کو ایسے ایشوز کو نہیں ماننا چاہیئے جو ان پر ’مسلط کیے جائیں‘۔
آیت اللہ خامنہ ای کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن کو اس بات کا اچھی طرح علم تھا کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار نہیں بنانا چاہتا تھا۔
ایرانی سپریم لیڈر کے الفاظ، ’ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے مذاکرات چلتے رہنے چاہیئں۔ مگر سب کو معلوم ہونا چاہیئے کہ یہ مذاکرات جوہری تحقیق اور ڈیویلپمنٹ کے حوالے سے ایران کی سرگرمیوں پر کوئی دباؤ یا رکاوٹ نہیں ڈال سکیں گے‘۔
ایران کے سپریم لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ ایران نے اپنے متنازعہ جوہری پروگرام کے حوالے سے ’عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کرنے کی حامی بھری ہے تاکہ ’بااختیار طاقتوں‘ کی جانب سے ایران پر لگائی گئی قدغنوں سے ایران کو آزاد کرایا جا سکے‘۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کی لیڈر شپ کی جانب سے ’بااختیار طاقتوں‘ کی اصطلاح عموماً امریکہ اور امریکہ کے مغربی اتحادیوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب ایران اور عالمی طاقتیں جس میں امریکہ، روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی شامل ہیں، ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے حوالے سے ویانا میں مذاکرات کے ایک اور دور کا آغاز کر چکے ہیں۔ ان مذاکرات کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام پر پابندی لگانے کے حوالے سے راہ ہموار کرنا اور کسی باہمی نتیجے پر پہنچنا ہے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی آر این اے کی رپورٹ کے مطابق تہران میں نیوکلئیر سائنسدانوں سے گفتگو میں ایران کے سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے مذاکرات کاروں کو ایسے ایشوز کو نہیں ماننا چاہیئے جو ان پر ’مسلط کیے جائیں‘۔
آیت اللہ خامنہ ای کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن کو اس بات کا اچھی طرح علم تھا کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار نہیں بنانا چاہتا تھا۔
ایرانی سپریم لیڈر کے الفاظ، ’ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے مذاکرات چلتے رہنے چاہیئں۔ مگر سب کو معلوم ہونا چاہیئے کہ یہ مذاکرات جوہری تحقیق اور ڈیویلپمنٹ کے حوالے سے ایران کی سرگرمیوں پر کوئی دباؤ یا رکاوٹ نہیں ڈال سکیں گے‘۔
ایران کے سپریم لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ ایران نے اپنے متنازعہ جوہری پروگرام کے حوالے سے ’عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کرنے کی حامی بھری ہے تاکہ ’بااختیار طاقتوں‘ کی جانب سے ایران پر لگائی گئی قدغنوں سے ایران کو آزاد کرایا جا سکے‘۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کی لیڈر شپ کی جانب سے ’بااختیار طاقتوں‘ کی اصطلاح عموماً امریکہ اور امریکہ کے مغربی اتحادیوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب ایران اور عالمی طاقتیں جس میں امریکہ، روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی شامل ہیں، ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے حوالے سے ویانا میں مذاکرات کے ایک اور دور کا آغاز کر چکے ہیں۔ ان مذاکرات کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام پر پابندی لگانے کے حوالے سے راہ ہموار کرنا اور کسی باہمی نتیجے پر پہنچنا ہے۔