رسائی کے لنکس

ایرانی شہری اس سال حج ادا نہیں کر سکیں گے


ایران اور سعودی عرب کے مابین حج کی ادائیگی کے معاملے پر اس وقت اختلاف پیدا ہوا تھا جب گزشتہ سال مناسک حج کے موقع پر بھگدڑ مچنے سے 400 سے زائد ایرانی مارے گئے تھے۔

ایران اور سعودی عرب کے کسی معاہدے پر نہ پہنچنے کے باعث اس سال ایرانی حج نہیں کر سکیں گے۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق وزیر ثقافت علی جنتی نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ اس سال حج کے لیے قواعد طے کرنے کی بابت سعودی عرب جانے والے وفد سے ساتھ ریاض کے رویے کے تناظر میں کیا گیا۔

اتوار کو ان کا کہنا تھا کہ "ہم سعودی حکام کے جواب کا آج تک انتظار کرتے رہے، لیکن مذاکرات کے دو ادوار میں ان کی طرف سے روا رکھے جانے والے رویے اور رکاوٹوں کے بعد ایرانی اس سال حج ادا نہیں کر سکیں گے۔"

ریاض نے ایران کے مطالبات کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ ایران "نے معمول سے ہٹ کر کچھ مظاہرہ کرنے اور کچھ ایسی مراعات کا مطالبہ کیا تھا جس سے حج کے دوران افراتفری ہو سکتی ہے۔ یہ ناقابل قبول ہے۔"

سعودی ذرائع ابلاغ نے اس سے پہلے کہا تھا کہ ایرانی وفد اپنے عازمین حج کے لیے حتمی معاہدے کے بغیر ہی واپس چلا گیا۔

حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جس کا ادا کرنا ہر مسلمان پر زندگی میں ایک بار ادا کرنا فرض ہے۔

ایران اور سعودی عرب کے مابین حج کی ادائیگی کے معاملے پر اس وقت اختلاف پیدا ہوا تھا جب گزشتہ سال مناسک حج کے موقع پر بھگدڑ مچنے سے 400 سے زائد ایرانی مارے گئے تھے۔

دونوں ملک خطے کے روایتی حریف بھی ہیں اور رواں سال کے اوائل سے سعودی عرب نے ایران سے اپنے سفارتی تعلقات اس وقت منقطع کر دیے تھے جب ریاض کی طرف سے ایک شیعہ عالم دین کی سزائے موت پر عملدرآمد کے ردعمل میں تہران میں سعودی سفارتخانے پر مظاہرین نے دھاوا بول دیا تھا۔

ایران شیعہ اکثریتی آبادی والا ملک ہے جب کہ سعودی عرب میں غالب اکثریت سنی مسلمانوں کی ہے۔

XS
SM
MD
LG