ایران کے ایک مسافر بردار جہاز میں سوار متعدد مسافر شام کی حدود سے گزرتے ہوئے اس دوران زخمی ہو گئے جب پائلٹ نے ایک امریکی جنگی طیارے کو دیکھ کر اپنے جہاز کی بلندی میں اچانک تبدیلی کی۔
ایرانی جہاز کے پائلٹ کا کہنا ہے کہ اس نے یہ اقدام دونوں جہازوں کو آپس میں ٹکرانے سے بچاؤ کے لیے کیا ہے جب کہ امریکی فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کا جنگی طیارہ ایرانی جہاز سے محفوظ فاصلے پر تھا۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے 'اسلامی جمہوریہ ایران براڈکاسٹنگ' نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران کا مسافر بردار طیارہ 'ماہان ایئر' کا تھا جو جمعرات کو تہران سے بیروت جا رہا تھا۔
ایرانی طیارے کے پائلٹ نے مسافر طیارے کی بلندی امریکی ایف 15 طیارے کو دیکھ کر اچانک تبدیل کی جس کے باعث جہاز میں سوار کچھ مسافر جہاز کی چھت سے ٹکرائے اور کئی افراد زخمی ہو گئے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے نے ایک مسافر کا بیان بھی جاری کیا ہے جس میں وہ بتا رہا ہے کہ جب پائلٹ نے جہاز کی بلندی میں تبدیلی کی تو کیسے اس کا سر جہاز کی چھت سے جا ٹکرایا۔
لبنان کے دارالحکومت بیروت کے ایئرپورٹ کے سربراہ نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ بیروت پہنچنے پر ماہان ایئرلائن کے طیارے میں سوار تمام مسافروں کو صحیح سلامت جہاز سے اتارا گیا۔ البتہ ان میں سے کچھ افراد کو چوٹیں بھی آئی ہیں۔
امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے، جو اس خطے میں امریکی فوجیوں کے معاملات دیکھتی ہے، اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 'ایف 15' ایئرکرافٹ ایرانی مسافر بردار طیارے کا جائزہ لے رہا تھا جب وہ شام کے علاقے 'التنف' میں اس کے قریب سے گزرا۔
خیال رہے کہ التنف نامی علاقے میں امریکہ کا ایک فوجی اڈا بھی قائم ہے۔
سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کیپٹن بل اربن نے کہا ہے کہ ان کا 'ایف 15' طیارہ ماہان ایئر کے مسافر بردار جہاز کا معمول کے مطابق جائزہ لے رہا تھا اور وہ اس سے 1000 میٹر کے محفوظ فاصلے پر تھا۔
انہوں نے کہا کہ التنف میں موجود اتحادی فوجوں کی سیکیورٹی اور تحفظ کے لیے اس علاقے سے گزرنے والے جہازوں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ جب 'ایف 15' طیارے نے ماہان ایئر کے مسافر بردار طیارے کی شناخت کر لی تو جنگی طیارہ مسافر بردار جہاز سے دور چلا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ عمل بین الاقوامی قانون کے عین مطابق انجام دیا گیا۔
دوسری جانب ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے نے کہا ہے کہ مسافر طیارے کے پائلٹ نے جب جنگی جہاز کے پائلٹس سے رابطہ کیا اور انہیں محفوظ فاصلہ قائم رکھنے کا کہا تو انہوں نے اپنی پہچان امریکی کے طور پر کرائی۔
ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کہا ہے کہ اس معاملے پر تمام قانونی اور سیاسی اقدامات کیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان گزشتہ چند سالوں سے کشیدگی عروج پر ہے۔
اسرائیل اور امریکہ 'ماہان ایئر لائن' پر یہ الزام بھی لگاتے رہے ہیں کہ وہ اپنے طیاروں میں ایران کے حمایت یافتہ گوریلا فائٹرز کے لیے اسلحے کی ترسیل کرتے ہیں اور پھر وہ جنگجو شام اور دیگر علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہیں۔
امریکہ نے 2011 میں 'ماہان ایئر' پر پابندیاں بھی عائد کی تھیں۔ امریکہ نے مؤقف اپنایا تھا کہ یہ ایئر لائن ایران کی پاسدارانِ انقلاب کو معاشی مدد دیتی ہے۔