رسائی کے لنکس

ایران میں سرکاری دفتر اب صبح چھ بجے کھلتے ہیں


ایران میں پانچ جون سے دفتری اوقات تبدیل کر کے صبح 6 بجے کر دیے گئے ہیں۔
ایران میں پانچ جون سے دفتری اوقات تبدیل کر کے صبح 6 بجے کر دیے گئے ہیں۔

دنیا بھر میں زیادہ تر دفتر صبح آٹھ یا نو بجے لگتے ہیں، لیکن اگر دفتر میں کام صبح چھ بجے شروع ہو جائے تو آپ کو اپنے روزمرہ کے کئی معمولات تبدیل کرنے پڑیں گے ۔ایران کے سرکاری دفاتر کے ملازمین بھی ان دنوں اسی کیفیت سے گزر رہے ہیں کیونکہ حکومت نے اس ہفتے سے سرکاری دفاتر کے اوقات کا رصبح چھ سے دوپہر ایک بجے تک کر دیے ہیں۔

ایرانی حکومت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سرکاری دفاتر کے نئے اوقات کار تین مہینے تک نافذ رہیں گے ۔ اس اقدام کا مقصد بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ پر قابو پانا ہے جس میں گرمی کی شدت بڑھنے سے اضافہ ہو گیا ہے۔

تاہم ایران کے بہت سے سرکاری ملازم نئے دفتری اوقات سے خوش دکھائی نہیں دیتے اور ان کا کہنا ہے کہ اس سے ان کے مسائل میں اضافہ ہو گیا ہے۔ تاہم کچھ افراد کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی سے انہیں دوپہر کے بعد بہت سا وقت مل جاتا ہے جسے وہ اپنے خاندان کے ساتھ گزار سکتے ہیں یا کہیں اور کام کر کے اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

موسم گرما کے لیے نئے اوقات کار پارلیمنٹ نے نئے ایرانی سال کے موقع پر اس سال مارچ میں منظور کیے تھے۔ اس نئے قانون میں یہ کہا گیا تھا کہ اب آئندہ ایران دن کی روشنی سے فائدہ اٹھانے کے پروگرام پر عمل نہیں کرے گا۔

دن کی روشنی کا فائدہ اٹھانے کا نظام امریکہ اور یورپ سمیت دنیا کے کئی ملکوں میں رائج ہے۔ پاکستان میں بھی کئی بار اس نظام کو نافذ اور منسوخ کیا جاتا رہا ہے۔ گرمیوں میں چونکہ دن بڑے ہوتے ہیں اس لیے دفتروں میں کام عموماً ایک گھنٹہ پہلے شروع کر دیا جاتا ہے تاکہ دن کی روشنی کا فائدہ اٹھایا جا سکے ۔ سردیوں میں دن کا دورانیہ گھٹنے کی وجہ سے دفتر دیر سے کھولے جاتے ہیں۔

اس نظام پر عمل کرنے والے ملکوں میں عموماً گرمیوں اور سردیوں میں گھڑی کی سوئیوں کو ایک گھنٹہ آگے یا پیچھے کر دیا جاتا ہے۔ یعنی گھڑی پر تو وقت وہی رہتا ہے لیکن عملی طور پر گرمیوں میں آٹھ ایک گھنٹہ پہلے بجتے ہیں۔

جو ملک دن کی روشنی کی بچت یا اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے گھڑی کی سوئیاں تبدیل نہیں کرتے، وہ بھی عموماً اسی نظام پر عمل کر رہے ہوتے ہیں۔ یعنی گرمیوں میں اگر دفتر آٹھ بجے لگتا ہے تو سردیوں میں اسے نو بجے کھولا جاتاہے۔

اگرچہ کاروباروں اور کارخانوں کے کام کے اوقات کار مختلف ہوتے ہیں یا وہاں شفٹوں میں کام کیا جاتا ہے، لیکن سرکاری دفاتر کے اوقات ان کی کارکردگی پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

تہران چیمبر آف کامرس کے سیکرٹری جنرل بہمن اشغی نے روزنامہ سازندگی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنا کاروبار نو بجے شروع کرتے ہیں جب کہ نئے نظام کے تحت صبح چھ بجے کھلنے کے بعد بینک دوپہر ایک بجے بند ہوجاتے ہیں جو ہمارے کاروبار کے عروج کا وقت ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے ہمیں اپنی بہت سے ادائیگیاں اور وصولیاں اگلے دن پر مؤخر کرنی پڑتی ہیں۔

نئے اوقات کار ان والدین کے لیے بھی مسئلہ بن رہے ہیں جن کے بچے چھوٹی کلاسوں میں پڑھتے ہیں اور وہ اپنے بچوں کو اسکول چھوڑنے کے بعد دفتر جاتے تھے کیونکہ اسکول عموماً سات بجے اور دفتر آٹھ بجے کھلتے تھے۔

ایک سرکاری ملازم مرتضیٰ نے، جن کے تین بچے ہیں، ایجنسی فرانس پریس کو بتایا،"نئے دفتری اوقات سےمجھ جیسے والدین کے مسائل بڑھ گئے ہیں جن کے بچے کنڈرگارٹن یا چھوٹی کلاسوں میں ہیں۔ اور وہ بھی میری طرح بچوں کو اسکول چھوڑنے کے لیے متبادل بندوبست کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔"

نئے دفتری اوقات نے ان کارکنوں کو بھی مشکلات میں ڈال دیا ہے جنہیں اپنے دفتر پہنچنے کے لیے لمبا فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے۔ان میں علی اکبر بھی شامل ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میرے گھر سے دفتر ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ چھ بجے کا مطلب یہ ہے کہ اب میں منہ اندھیرے صبح چار بجے اٹھتا ہوں، تیار ہوتا ہوں اور پانچ بجے دفتر کے لیے نکل کھڑا ہوتا ہوں۔ مگر اتنی صبح ٹرانسپورٹ بہت کم ملتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے اندر ایک قدرتی کلاک ہے جو ہمارے سونے جاگنے اور کام کے اوقات کا تعین کرتا ہے۔ ہمیں اپنے قدرتی کلاک پر ہی چلنا چاہیے اسی میں سب کی بہتری اور سہولت ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایران میں صبح چھ بجے شروع ہونے والے نئے دفتری اوقات میں سات گھنٹے رکھے گئے ہیں اور کارکنوں سے کہا گیا ہے کہ آٹھویں گھنٹے کا کام اپنے گھر سے کریں گے۔

وقت کی بات آئی ہے تو آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ دنیا کے زیادہ تر ملکوں میں ہفتے میں 40 گھنٹے کام ہوتا ہے، تاہم کچھ ملکوں میں 40 گھنٹے پانچ دنوں میں پورے کر کے ہفتہ اور اتوار دو دن چھٹی دی جاتی ہے جب کہ کچھ ملکوں میں 40 گھنٹوں کو چھ دن پر تقسیم کر کے چھ دن کام لیا جاتا ہے۔

موریطانیہ دنیا کا واحد ایسا ملک ہے جہاں سرکاری طور پر ہفتے میں 54 گھنٹے کام کرنے کی پابندی ہے۔ اس کے بعد اس فہرست میں مصر ہے جہاں حکومت آپ سے ہفتے میں 51 گھنٹے کام کا تقاضا کرتی ہے۔

کام کے لحاظ سے سب سے خوش قسمت ملازم نیدرلینڈز کے ہیں جہاں ہفتے میں کام کے 32 گھنٹے مقرر ہیں۔

XS
SM
MD
LG