ایران نے 2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی ایک اور شق کی خلاف ورزی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے یورینیم ذخیرہ کرنے کی حد عبور کرلے گا۔
ایران کے جوہری توانائی کے ادارے کے ترجمان بہروز کمال وندی نے یہ اعلان پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کیا جو سرکاری ٹی وی نے براہِ راست نشر کی۔
پریس کانفرنس کے دوران ترجمان نے تصدیق کی کہ ایران نے پہلے ہی کم سطح پر یورینیم کی افزودگی میں چار گنا اضافہ کردیا ہے جس کے بعد آئندہ 10 روز میں وہ افزودہ یورینیم کی موجودگی کی وہ حد عبور کرلے گا جو بین الاقوامی معاہدے میں طے کی گئی ہے۔
معاہدے کے تحت ایران ایک وقت میں صرف 300 کلوگرام تک افزودہ یورینیم رکھ سکتا ہے۔ لیکن ایرانی ترجمان نے بتایا کہ ایران 27 جون کو یہ حد عبور کرلے گا اور ان کے بقول اس کے بعد بھی یورینیم کی افزودگی کا عمل اسی رفتار سے جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ انتہائی سطح کی افزودہ یورینیم ایٹم بم کی تیاری میں استعمال ہوتی ہے جس کی وجہ سے عالمی طاقتوں نے ایران پر ایک مخصوص حد سے زیادہ یورینیم افزودہ کرنے اور افزودہ یورینیم کے ذخیرے پر پابندی لگا رکھی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت گزشتہ سال ایران جوہری معاہدے سے الگ ہوگئی تھی جس کے بعد اس نے ایران پر وہ اقتصادی پابندیاں دوبارہ عائد کردی ہیں جو اس معاہدے کے تحت امریکہ نے تہران سے اٹھائی تھیں۔
ایران نے گزشتہ ماہ امریکہ کی جانب سے ایرانی تیل کی برآمدات پر عائد پابندیاں موثر ہونے اور معاہدے سے امریکی انخلا کا ایک سال مکمل ہونے کے ردِ عمل میں جوہری معاہدے کی بعض شقوں پر عمل درآمد روکنے کا اعلان کیا تھا۔
ایرانی قیادت مسلسل معاہدے پر دستخظ کرنے والی دیگر پانچ عالمی طاقتوں – چین، روس، برطانیہ، فرانس اور جرمنی - سے مطالبہ کر رہی ہے کہ وہ ایران کو امریکی پابندیوں سے بچانے اور جوہری معاہدہ برقرار رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے آٹھ مئی کو ان پانچوں ملکوں کی قیادت سے کہا تھا کہ وہ ایران کی تیل کی صنعت اور بینکنگ کے شعبے کو امریکی پابندیوں سے بچانے کے اپنے وعدے پر 60 روز کے اندر عمل کریں ورنہ ایران معاہدے سے الگ ہوجائے گا۔
صدر روحانی نے گزشتہ ہفتے ان ملکوں کو دوبارہ متنبہ کیا تھا کہ وہ معاہدہ بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ جوہری توانائی کا بین الاقوامی ادارہ (آئی اے ای اے) جو ایران معاہدے پر عمل درآمد کا نگران بھی ہے، تصدیق کرچکا ہے کہ ایران نے یورینیم کی افزودگی بڑھا دی ہے۔
ایران کی جانب سے بین الاقوامی معاہدے کی ایک اور شق کی خلاف ورزی کا اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب خطے میں کشیدگی عروج پر ہے اور امریکہ اور ایران کے درمیان مسلسل سخت بیانات کا تبادلہ ہو رہا ہے۔
خدشہ ہے کہ ایران کے اس اعلان کے بعد امریکہ کا سخت ردِ عمل سامنے آئے گا جس پر خطے کی صورتِ حال مزیدہ کشیدہ ہوسکتی ہے۔