رسائی کے لنکس

امریکہ سے مذاکرات کا نقصان ہی ہو گا: خامنہ ای


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات لا حاصل ہیں اور یہ ایران کو "روحانی اور مادی" طور پر نقصان ہی پہنچائیں گے۔

خامنہ ای نے یہ بات سات صفحات پر مشتمل اپنے ایک بیان میں کہی ہے جس کا پورا متن بدھ کے روز ایران کے سرکاری ٹی وی پر پڑھ کر سنایا گیا۔

ایرانی رہبرِ اعلیٰ کا یہ بیان ایران میں 1979ء کے اسلامی انقلاب کی 40 ویں سال گرہ کے دو روز بعد جاری کیا گیا ہے جس کے اجرا سے قبل سرکاری میڈیا پر اس کے لیے خاصا ماحول بنایا جا رہا تھا۔

اپنے بیان میں ایران کے رہبرِ اعلیٰ نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ تنازعات کا بات چیت کے ذریعے حل ناقابلِ تصور ہے اور واشنگٹن سے بات کرنے کا ایران کو نقصان ہی ہو گا۔

خامنہ ای نے امریکہ کے ساتھ بات چیت کو "ایک ناقابلِ معافی" غلطی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ سے بات کرنا "گھٹنوں کے بل دشمن کے سامنے جانا اور بھیڑیے کے سامنے سر جھکانے" کے مترادف ہے۔

امریکہ کے بارے میں خامنہ ای کا یہ لہجہ 2015ء سے خاصا مختلف ہے جب انہوں نے امریکہ سمیت چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے مذاکرات اور ان کے نتیجے میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی حمایت کی تھی۔

معاہدے کے تحت ایران نے یورینیم کی افزودگی روک دی تھی جس کے عوض امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں نے اس پر عائد پابندیاں بتدریج اٹھا لی تھیں۔

یہ معاہدہ صدر براک اوباما کے دور میں طے پایا تھا۔ لیکن ان کے بعد برسرِ اقتدار آنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس معاہدے کے کڑے ناقد رہے ہیں جنہوں نے گزشتہ سال مئی میں اس معاہدے سے علیحدگی اور ایران پر دوبارہ پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا۔

امریکہ کے معاہدے سے نکلنے کے بعد ایران اور امریکہ کے تعلقات پھر سے کشیدہ ہو چکے ہیں اور دونوں ملکوں کی اعلیٰ قیادتوں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف سخت بیان بازی معمول بن چکی ہے۔

بدھ کو اپنے بیان میں خامنہ ای نے مزید کہا کہ ایران کو غیر ملکی طاقتوں کے دباؤ کے زیرِ اثر اپنی قومی اور انقلابی روایات سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔

انہوں نے ایران پر عائد پابندیوں کو ایک بڑا خارجی چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایرانیوں کو داخلی طور پر مضبوط رہنا چاہیے اور کمزوری نہیں دکھانی چاہیے۔

ایرانی رہبرِ اعلیٰ نے یہ بیان ایسے وقت دیا ہے جب مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال پر یورپی ملک پولینڈ میں ایک اہم کانفرنس شروع ہونے والی ہے جس کا اہتمام امریکہ نے کیا ہے۔

کانفرنس میں عرب ریاستوں کے ساتھ ساتھ امریکہ کے دیگر اتحادی ملکوں کے وزارتی وفود بھی شریک ہو رہے ہیں جو خطے میں ایران کے کردار، اس سے لاحق خطرات اور اس کے مقابلے پر مشترکہ حکمتِ عملی اپنانے کی تجاویز پر تبادلۂ خیال کریں گے۔

XS
SM
MD
LG