رسائی کے لنکس

افغان طالبان اور ایرانی سرحدی محافظوں کے درمیان جھڑپ


ایرانی صوبے سیستان اور بلوچستان کی سرحدی گزرگاہ میلاک پر قائم ایک واچ ٹاور، فائل فوٹو
ایرانی صوبے سیستان اور بلوچستان کی سرحدی گزرگاہ میلاک پر قائم ایک واچ ٹاور، فائل فوٹو

ایرانی سرحدی محافظوں اور افغان طالبان کے درمیان اتوار کو سرحد پر جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ ایک سال قبل افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد سے یہ دونوں ملکوں کی فورسز کے درمیان سرحد کے آرپار گولیوں کے تبادلے کا تازہ ترین واقعہ ہے۔

ایران کے سرکاری خبررساں ادارے 'ارنا' نیوز ایجنسی نےمشرقی ایران کے سرحدی صوبے ہرمند کے گورنر میسام برزندہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ سرحد پر دوطرفہ فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ تاہم گورنر نے تفصیلات نہیں بتائیں اور نہ ہی یہ بتایا کہ آیا گولیوں کے تبادلے کے نتیجے میں کوئی ہلاک یا زخمی ہوا ہے یا نہیں۔

طالبان نے اس واقعے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی 'تسنیم' نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ طالبان نے افغان صوبے نیمروز سے ایرانی علاقے شوقالک میں ایک آبادی پر فائر کھول دیا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ طالبان فورسز نے ایک ایسے علاقے میں اپنا جھنڈا لہرانے کی کوشش کی جو افغانستان کا حصہ نہیں ہے۔تاہم دونوں جانب سے گولیوں کے تبادلے کے کچھ دیر کے بعد خاموشی چھا گئی۔

نیوز ایجنسی 'تسنیم' نے علاقے کے نائب وزیر داخلہ ماجد میراحمدی کے حوالے سے بتایا ہے کہ فائرنگ میں پہل طالبان نے کی اور انہوں نے ایرانی سرحدی محافظوں پر گولیاں برسائیں۔ جس پر مجبوراً انہیں جواب دینا پڑا۔جس کے بعد صورت حال پر ایرانی سرحدی محافظوں نے قابو پا لیا اور فائرنگ کے تبادلے کے بعد خاموشی چھا گئی۔

نیوز ایجنسی کا مزید کہنا ہے کہ فائرنگ کا تبادلہ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہا جو اتوار کی سہ پہر ختم ہو گیا۔

واضح رہے کہ 'تسنیم' نیوز ایجنسی کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ ایران کے طاقت ور پاسداران انقلاب کے بہت قریب ہے۔

رپورٹ کے مطابق میراحمدی نے بتایا کہ دونوں ملکوں کی فورسز کے درمیان ایک ایسی ہی جھڑپ ہفتے کے روز بھی ہوئی تھی۔ ان کے بقول طالبان دونوں ملکوں کے درمیان موجود جغرافیائی اور سرکاری سرحد کا احترام نہیں کرتے۔

اس سے قبل بھی ، جب سے طالبان اقتدار میں آئے ہیں، دونوں ملکوں کی فورسز کے درمیان مختلف مقامات پر جھڑپوں کے متعدد واقعات رونما ہو چکے ہیں، جن کی عمومی وجہ مقامی نوعیت کے تنازعات، مثلاً زرعی زمین کی ملکیت، پانی کا حصول اور اسمگلنگ وغیرہ ہوتی ہے۔ یہ جھڑپیں عام طور پر جلد ہی ختم ہو جاتی ہیں۔

تاہم اس سلسلے کی بدترین جھڑپیں گزشتہ سال دسمبر میں اس وقت ہوئی تھیں جب افغان طالبان نے متعدد ایرانی سرحدی چوکیوں پر قبضہ کر لیا تھا لیکن وہ جلد ہی ایرانی چوکیاں خالی کر کے اپنے علاقے میں لوٹ گئے تھے۔ ان جھڑپوں کے بارے میں دونوں فریقوں نے کہا تھا کہ یہ جھڑپیں غلط فہمی کی وجہ سے ہوئی تھیں۔

XS
SM
MD
LG