رسائی کے لنکس

ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ: پاکستان ٹیم کس طرح فائنل کھیل سکتی ہے؟


اس وقت ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی رینکنگ میں پاکستان کی پانچویں پوزیشن ہے۔(فائل فوٹو)
اس وقت ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی رینکنگ میں پاکستان کی پانچویں پوزیشن ہے۔(فائل فوٹو)

سری لنکا کے شہر گال میں دوسرے ٹیسٹ میچ میں میزبان ٹیم سے شکست کے بعد پاکستان ٹیم ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں تیسری سے پانچویں پوزیشن پر تو آگئی ۔لیکن یہ ابھی فائنل کی دوڑ سے باہر نہیں ہوئی ہے۔

دوسری ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل جون 2023 میں لارڈز میں کھیلا جائےگا۔ یہ فائنل کون کھیلا گا اس کا فیصلہ تو ابھی ہونا باقی ہے مگر پاکستان ٹیم کے پاس بھی یہ موقع ہے کہ وہ فائنل میں جگہ بنا سکتی ہے۔

اس وقت ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی رینکنگ میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔

چیمپئن شپ کے فائنل سے قبل دنیائے کرکٹ کی نو ٹیسٹ ٹیموں کے درمیان نو سیریز کھیلی جائیں گی جس میں سب سے زیادہ تین، تین سیریز جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کی ٹیمیں کھیلیں گی۔

ان سیریز میں سے ایک سیریز میں یہ دونوں ٹیمیں آپس میں بھی مدِ مقابل آئیں گی اور جو بھی ٹیم یہ سیریز ہارے گی اس کی جیت کا تناسب کم ہوگا جس سے تیسری، چوتھی، پانچویں اور چھٹی پوزیشن پر موجود ٹیموں کو فائدہ پہنچےگا۔

پاکستان کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں فتح حاصل کرکے سری لنکا کی ٹیم نے دو میچز کی سیریز ایک ایک سے ڈرا کردی اور ٹیبل پر تیسری پوزیشن حاصل کرلی۔ مگر اس کے پاس فائنل سے قبل صرف ایک سیریز باقی ہے۔ جو اگلے سال دفاعی چیمپئن نیوزی لینڈ کے خلاف انہی کے ملک میں کھیلی جائے گی۔

اگرچہ نیوزی لینڈ ٹیم ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل کی دوڑ سے باہر ہوچکی ہے لیکن اپنے ہوم کراؤڈ کے سامنے وہ جیت کر اپنا تناسب بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔

دوسری جانب نیوزی لینڈ کے خلاف اگر سری لنکا سیریز جیتنے میں کامیاب ہوتا ہے تو اس کا جیت کا تناسب 61 اعشاریہ ایک فی صد ہو جائے گا جو فائنل میں جگہ بنانے کے لیے ناکافی ہوسکتا ہے۔

اسی طرح سیریز کے ایک میچ میں بھی شکست سری لنکا کو تیسری پوزیشن سے محروم کردے گی اور اس سے چوتھی، پانچویں پوزیشن پر موجود بھارت اور پاکستان کو ہوگا۔

قابلِ ذکر بات یہ بھی ہے کہ اگر دیگر ٹیموں کی کارکردگی بھی متاثر کن نہ رہی اور اپنے آخری میچز میں بھارت اور پاکستان کی ٹیمیں ناقابلِ شکست رہیں تو کوئی شک نہیں کہ دونوں ٹیمیں فائنل میں آمنے سامنے ہوں۔

پاکستان کو فائنل میں جگہ بنانے کے لیےباقی تمام میچز جیتنا ضروری

ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے ٹیبل پر نظر ڈالیں تو سب سے بہتر پوزیشن جنوبی افریقہ کی ٹیم کی ہے جس نے سات میچز کھیلے ہیں اور اس کی جیت کا تناسب 71 اعشاریہ چار تین فی صد ہے۔ آسٹریلیا دس میچز کھیل کر 70 فی صد کے ساتھ دوسرے اور سری لنکا 10 میچز کھیل کر 53 اعشاریہ تین تین فی صد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

بھارت کی ٹیم 12 میچز کھیل کر 52 اعشاریہ صفر 8 کے تناسب کے ساتھ چوتھے جب کہ پاکستان ٹیم نو میچز کھیل کر 51 اعشاریہ آٹھ پانچ کے تناسب کے ساتھ پانچویں پوزیشن پر ہے۔

پاکستان ٹیم اگر اپنی آخری دو سیریز جیتنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو اسے نہ صرف ٹیبل پر ترقی ملے گی بلکہ دیگر ٹیموں کی تنزلی سے بھی فائدہ پہنچے گا۔

دیگر ٹیموں کے مقابلے میں پاکستان کو ایک سبقت یہ بھی حاصل ہے کہ اس کے باقی تمام میچز ہوم گراؤنڈ پر ہوم کراؤڈ کے سامنے ہوں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان کو رواں سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد انگلینڈ کے خلاف تین اور دسمبر سے جنوری تک نیوزی لینڈ کے خلاف دو ٹیسٹ میچز کھیلنے ہیں۔ اگر پاکستان ان پانچوں ٹیسٹ میچز میں کامیابی حاصل کرلیتا ہے تو اس کی جیت کا تناسب 69 اعشاریہ صفر پانچ ہو جائے گا جو فائنل میں پہنچانے کے لیے کافی ہوگا۔

البتہ ایک بھی میچ میں شکست پاکستان ٹیم کے لیے کافی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے کیوں کہ اس صورت میں ٹیم کا جیت کا تناسب 61 اعشاریہ نو فی صد ہو جائے گا۔

پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں جس وقت آمنے سامنے ہوں گی اسی دوران آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں بھی مدِ مقابل ہوں گی۔

یہ سیریز اس لحاظ سے بھی پاکستان کے لیے کافی اہم ہوگی کیوں کہ اس کے بعد ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ ٹیبل کی پوزیشن واضح ہوجائے گی اور آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ میں سیریز ہارنے والی ٹیم کو ٹیبل پر تنزلی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کی کیا پوزیشن ہے؟

اس وقت ٹیسٹ چیمپئن شپ کے پوائنٹس ٹیبل پر دوسرے نمبر پر موجود آسٹریلیا کی ٹیم سب سے زیادہ مضبوط پوزیشن پر نظر آتی ہے۔ پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز اور سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچ جیت کر اس نے 'اوے' میچز یعنی وطن سے باہر کھیلے جانے والے میچز کے اہم پوائنٹس حاصل کرلیے ہیں۔ البتہ آسٹریلیا کے باقی نو میچز میں سے پانچ ہوم گراؤنڈ جبکہ چار بھارت میں کھیلے جانے ہیں۔

آسٹریلیا کی ٹیم اگر اپنے آخری نو میچزمیں سے چھ بھی جیتنے میں کامیاب ہوتی ہے، تو اس کی جیت کا تناسب 68 اعشاریہ چار دو ہوجائے گا، جو اسے فائنل میں پہنچانے کے لیے کافی ہوگا۔

تاہم اگر آسٹریلیا کو بھارت میں کھیلے جانے والے میچز میں کامیابی نہ ملی تو اسے تنزلی کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس کا تناسب 63 اعشاریہ ایک چھ ہو جائے گا ، جس سے وہ ابتدائی دو پوزیشن کھو سکتی ہے۔

ادھر جنوبی افریقہ کی ٹیم نے سب سے کم میچز کھیل کر پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ البتہ جوں جوں اس کے میچز کی تعداد بڑھے گی اس کی تنزلی کا امکان بھی زیادہ ہے۔ جنوبی افریقی ٹیم نے آسٹریلیا کے خلاف اوے سیریز کے علاوہ اگست اور ستمبر میں انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز بھی کھیلنی ہے۔

جنوبی افریقہ کو فائنل میں جگہ برقرار رکھنےکے لیے نہ صرف ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سیریز جیتنی ہے بلکہ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے خلاف سیریز میں بھی اچھی کارکردگی دکھانا ہوگی۔

اگر جنوبی افریقہ انگلینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف کچھ میچز جیت جاتی ہے اور اس کی جیت کا تناسب 60 سے زیادہ رہتا ہے تو اس کے فائنل میں جگہ بنانے کا امکان دوسرے کے مقابلے میں زیادہ ہوگا۔

اسی طرح ویسٹ انڈیز کو بھی اپنی دو سیریز ہوم گراؤنڈ سے دور کھیلنی ہیں جو آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے خلاف ہیں۔ البتہ تمام میچز میں جیت کر ویسٹ انڈیز ٹیم اپنے جیت کے تناسب کو 65 اعشاریہ تین آٹھ کرسکتی ہے۔

بھارت کو فائنل میں جگہ بنانے کے لیے آسٹریلیا کو ہرانا ہوگا

گزشتہ برس ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل کھیلنے والی بھارت کی ٹیم کو اپنی اگلی دو سیریز بنگلہ دیش اور آسٹریلیا کے خلاف کھیلنی ہیں۔

بھارتی ٹیم نومبر میں بنگلہ دیش میں دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کھیلے گی جب کہ اگلے سال فروری اور مارچ میں آسٹریلیا بھارت آکر چار میچز کھیلے گی۔ اگر بھارتی ٹیم دونوں سیریز میں کامیابی حاصل کرلیتی ہے تو وہ فائنل کی دوڑ میں واپس آجائے گی۔

بنگلہ دیش میں اس سال نومبر میں کھیلی جانے والی دو میچز پر مشتمل سیریز اور اگلے سال فروری، مارچ میں بھارت میں اگر بھارتی ٹیم نے کامیابی حاصل کرلی تو بھارتی ٹیم فائنل کی دوڑ میں واپس آجائے گی۔

بھارت کی مسلسل چھ کامیابیاں اس کے جیت کے تناسب کو 68 اعشاریہ صفر چھ تک پہنچا دے گی۔

کیا انگلش ٹیم فائنل میں پہنچ سکے گی؟

انگلینڈ کی ٹیم نے نئے کوچ برینڈن میکولم اور کپتان بین اسٹوکس کی قیادت میں جارح مزاجی کامظاہرہ کیا ہے۔ نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز اور بھارت کے خلاف ٹیسٹ میں کامیابی کے بعد اسے دیگر ٹیموں کے لیے خطرہ سمجھا جا رہا ہے۔

البتہ ان دونوں کی آمد سے قبل ناقص کارکردگی کی وجہ سے انگلش ٹیم سب سے زیادہ میچز کھیل کر بھی جیت کا تناسب 33 اعشاریہ 33 فی صد رکھ سکی اور ٹیبل پر ساتویں پوزیشن پر ہے۔

انگلینڈ کے پاس صرف دو سیریز باقی ہیں جس میں ایک جنوبی افریقہ اور دوسری پاکستان کے خلاف ہے۔

ان میچز میں کامیابی انگلینڈ کے جیت کے تناسب کو 51 اعشاریہ پانچ دو تک تو پہنچا دے گی۔ لیکن نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش کی طرح ان کا فائنل میں پہنچنے کا کوئی امکان نہیں۔ یہ ٹیمیں ان میچز میں اچھی کارکردگی دکھا کر اگلے ٹیسٹ چیمپئن شپ سیزن کے لیےخود کو تیار کرسکیں گی۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

XS
SM
MD
LG