واشنگٹن (ویب ڈیسک) روس نے تائیوان پر چین کے موقف پر ا س کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ اس سے قبل صدر شی جن پنگ نے اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں، اے ایف پی کے مطابق، خبردار کیا کہ وہ خودمختار جزیرے کے معاملے پر ’ آگ سے نہ کیھلیں‘۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
’’ ہم چین کی خود مختاری اور اس کی علاقائی استحکام کا احترام کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ دنیا کے کسی بھی ملک کو اس بارے میں سوال اٹھانے یا دیگر اشتعال انگیز اقدامات لینے کا حق نہیں ہے‘‘۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ہم اس بات کو مانتے ہیں کہ بین الاقوامی سطح پر ایسے رویے صرف نئی کشیدگی کو جنم دے سکتے ہیں۔
جمعرات کو چین کے صدر شی جن پنگ نے، اے ایف پی کے مطابق، صدر جو بائیڈن کو ٹیلی فون پر تفصیلی گفتگو میں متبہہ کیا تھا کہ تائیوان کے معاملے پر آگ سے کھیلنے سے گریز کیا جائے۔ وائٹ ہاوس نے بتایا تھا کہ اس گفتگو کر مقصد سپرپاورز کے درمیان ناہموار تعلقات کو بہترکرنا تھا۔
بیجنگ ایسے وقت میں روس کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھتا ہے جب مغرب روس کے صدر ولادی میر پوٹن کی حکومت کو دنیا کے معاشی مراکز اور سفارتی محاذوں پر، یوکرین پر حملے کے سبب، تنہا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
جمہوری تائیوان چین کی طرف سے قبضے کے مسلسل خوف کے سائے تلے چل رہا ہے۔ جبکہ چین تائیوان کے اس جزیدے کو اپنے علاقوں کا حصہ خیال کرتا ہے اور کہہ چکا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اس جزیرے کو واپس لے سکتا ہے۔
یوکرین پر روسکے حملے نے اس بارے میں خطرات کو بڑھاوا دیا ہے کہ بیجنگ بھی اپنے چھوٹے اور کمزور پڑوسیوں کے علاقوں کو ان سے علیحدہ کر سکتا ہے۔