حج کی ادائیگی کے دوران مکہ سے باہر منیٰ میں بھگدڑ کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 769 تک پہنچ گئی ہے۔ اِن میں سے بڑی تعداد ایرانی حاجیوں کی ہے، جس نے حج کے سلسلے میں انتظام میں ’جھول‘ پر سعودی عرب کی مذمت کی ہے، اور مطالبہ کیا ہے کہ اس ’مجرمانہ غفلت‘ برتنے پر مقدمہ چلایا جائے۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے اجلاس میں مطالبہ کیا کہ بھگدڑ کے واقعے کے اسباب جاننے اور ’اس سال حج کے دوران پیش آنے والے اِسی نوعیت کے دیگر واقعات‘ کی تحقیقات کی جائیں۔
اُدھر اُن کے وزیر خارجہ محمد ظریف نے بھی نیویارک میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے ساتھ علیحدہ بات چیت کے دوران ’سعودی عرب میں ہونے والے المناک واقعات‘ پر افسوس کا اظہار کیا۔
سعودی عرب کے حکام کی جانب سے اعلان کردہ 769 ہلاکتوں میں سے کم از کم 136 ایرانی شہری ہیں۔
ہفتے کے روز ایران میں ذرائع ابلاغ کے مطابق منیٰ میں بھگدڑ مچنے کے بعد اب بھی 300 یا زائد ایرانی شہری لاپتا ہیں۔
ایران کے وفاقی وکیل استغاثہ، ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے حجاج کے لیےنامناسب انتظامات مجرمانہ غفلت ہے، جس کا ’بین الاقوامی قانون کے مطابق‘، حساب لیا جانا چاہیئے۔
ایران کی سرکاری ٹیلی ویژن کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے، اُنھوں نے ایک غیر مصدقہ کہانی دہرائی کہ یہ ہلاکت خیز واقع دراصل مقامی حکام کے اقدامات کا نتیجہ ہے، چونکہ سعودی شاہی خاندان کے ایک قافلے کو جگہ دینے کے لیے اُنھوں نے حجاج کو ایک سڑک سے دور بھگایا، جس کے باعث یہ بھگدڑ مچی۔