ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے کہاہے کہ حزب اختلاف کے کارکن جنہوں نے 2009ء میں بڑے پیمانے پرحکومت مخالف مظاہرے کیے تھے، کبھی اپنے مقاصد حاصل نہیں سکیں گے۔
منگل کے روز سرکاری ٹیلی ویژن پر اپنے ایک انٹرویو میں مسٹر احمدی نژاد نے پیر کے مظاہروں پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ ایران کے دشمن موجود ہیں کیونکہ ہماری قوم دنیا میں سربلند ہونا اور اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ مظاہرہ کرنے والی تنظیمیں یہ دیکھیں گی کہ راکھ واپس انہی کے چہروں پر گر رہی ہے۔
مظاہروں کتنے بڑے پیمانے پر تھے، یہ واضح نہیں ہے ۔ عینی شاہدین اور ایران سے آنے والی خبروں کے مطابق تہران، اصفہان ، شیراز اور کرمان شاہ میں حکومت مخالف مظاہروں میں حصہ لینے والوں کی تعداد 20 سے 30 ہزار کے درمیان تھی۔
ایرانی حکام کا کہناہے کہ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں دو افراد ہلاک اور نو سیکیورٹی اہل کار زخمی ہوئے۔ ان کا کہناہے کہ ایک ہلاکت حزب اختلاف کے ایک کالعدم گروپ کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ سے ہوئی۔
حزب اختلاف کی ویب سائٹس نے پولیس کے ڈپٹی چیف احمد رضا کے حوالے سے کہاہے کہ کم ازکم 150 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
حالیہ مظاہرے 2009ء کے،جب متنازع صدارتی انتخابات میں مسٹر احمدی نژاد دوسری مدت کے لیے منتخب ہوئےتھے، مظاہروں کے بعد سے سب سے بڑے مظاہرے تھے۔
ایران کے 223 قدامت پسند ارکان پارلیمنٹ نے حالیہ مظاہرے منظم کرنے پر دو ممتاز اصلاح پسند راہنماؤں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ منگل کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں انہوں نے میر حسین موسوی اور مہدی کروبی کو سزائے موت دینے کی اپیل کی ۔