ایران کے چیف پراسیکیوٹر نے حزب اختلاف کے راہنماؤں کی جانب سے عرب ممالک میں عوامی مظاہروں کی حمایت میں اگلے ہفتے جلوس نکالنے کی اعلان پر تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ ایک سیاسی اقدام ہے جس کا مقصد ایرانیوں کو تقسیم کرنا ہے۔
ایران کے اصلاح پسند راہنماؤں میر حسن موسوی اور مہدی کروبی نے مصر اور تیونس کے حالیہ حکومت مخالف مظاہروں میں شامل لوگوں سے یک جہتی کے اظہار کے لیےحکام سے پیر کے روز مظاہرہ کرنے کی اجازت مانگی تھی ۔
چیف پراسیکیوٹر غلام حسین محسنی نے بدھ کے روز کہا کہ عرب ممالک میں عوامی مظاہروں کی حمایت کرنے والے افراد کو چاہیے کہ وہ اس کا اظہار جمعے کے روز 1979ء کے ایرانی اسلامی انقلاب کی حکومتی حمایت یافتہ ریلیوں میں شرکت سے کریں۔
محسنی کا کہناتھاکہ حزب اختلاف کی شخصیات ایک الگ دن مظاہروں کے ذریعے اپنے سیاسی مفاد کے لیے لوگوں کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔
منگل کے روز نیویارک ٹائمز کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں کروبی نے کہا ہے کہ اگرایرانی حکومت انہیں اگلے ہفتے مظاہرے کی اجازت دے دیتی ہے تو انہیں توقع ہے کہ ایک بڑا مظاہر ہ ہوگا جو اصلاح پسند تحریک کی قوت کو ظاہر کرے گا۔
ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامہ ای بھی عرب ممالک کے سیاسی مظاہروں کی حمایت کرتے ہوئے یہ کہہ چکے ہیں وہ خطے میں اسلامی بیداری کو ظاہر کررہے ہیں۔
کروبی کا کہناہے کہ جلوس کی اجازت سے انکار اس چیز کا اظہار ہوگا کہ عرب عوام کے لیے ایرانی حکومت کی حمایت ایک دکھاوا ہے۔