ایران کے ساتھ اس کے متنازع جوہری پروگرام پر مذاکرات کرنے والی چھ عالمی طاقتوں کے ایک ترجمان نے کہاہے کہ بات چیت آگے بڑھ رہی ہے لیکن وہ اس مسئلے کے حل کی جانب پیش رفت پر فی الحال ایک لفظ بھی نہیں کہہ سکتے۔
یورپی یونین کے ترجمان مائیکل من نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مذاکرات جوجمعرات کو دوسرے روز میں داخل ہوئے ،کافی سخت تھے۔
عراق کے دارالحکومت سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہیں من نے کہا کہ ایران اور چھ ملکی گروپ کے درمیان مذاکرات کے اجلاس، جن کی قیادت یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کررہی ہیں ، مقامی وقت کے مطابق سہ پہر کو ختم ہونا تھے۔
ایشٹن نے جمعرات کو ایران کے چیف مذاکرات کار سعید جلالی کے ساتھ دوطرفہ بات چیت بھی کی۔
اس وقت مسئلہ ایران کی جانب سے یورینیم کو 20 فی صد کی سطح پر افزودہ کرنا ہے۔
مغربی قوتیں ایران کی جانب سے اس سطح پر افزودگی کا خاتمہ چاہتی ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ اس طرح وہ جلد ہی یورینیم کو 90 فی صد تک افزودہ کرنے کے مرحلے تک پہنچ سکتا ہے جو جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ایران اپنے جوہری افزودگی کے مسئلے پر کسی تصفیے کے بدلے میں بین الاقوامی پابندیوں میں نرمی کا خواہش مند ہے۔
ایران کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام طبی تحقیق اور توانائی کے حصول کے لیے ہے۔