ایران میں جاسوسی کے شبہ میں حراست میں لیے گئے تین امریکی شہریوں نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔
سارہ شورڈ، ان کے منگیتر شین بائیر اور ان کے ایک ساتھی جوش فٹل کے خلاف مقدمے کی سماعت کا آغاز اتوار کو ہوا۔ایران کے سرکاری پریس ٹیلی ویژن کے مطابق امریکی شہریوں کے وکیل مسعود شافی نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل غیر قانونی طور پر ایرانی سرحد میں داخل ہونے اور جاسوسی کے الزامات کو رد کرتے ہیں۔
تینوں امریکیوں کو جولائی 2009ء میں عراق کے کرد علاقے سے ایران میں داخل ہونے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا تھا ۔ ان کا موقف ہے کہ وہ عراق کے سرحدی علاقے میں سیروتفریح کر رہے تھے اور اُنھیں یہ نہیں معلوم تھا کہ وہ اس دوران ایران کی حدود میں داخل ہو گئے۔
ان میں سے ایک امریکی خاتون شورڈ کو گذشتہ سال ستمبر میں پانچ لاکھ ڈالر کی ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا جس کے بعد وہ امریکہ آگئی تھیں ۔ شورڈ کی غیر موجودگی میں ان کے خلاف مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
اتوار کو مقدمے کی سماعت بند کمرے میں ہوئی اور کارروائی کے دوران تہران میں سوئٹزرلینڈ کے سفیر لویا لیو اگسٹی، جو امریکہ کی نمائیند گی بھی کرتی ہیں، کو کمرے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔
وکیل صفائی نے ایک روز قبل کہا تھا کہ انھیں شین بائیر اور جوش فٹل سے ملاقات کی تاحال اجازت نہیں دی گئی ہے۔وکیل کا کہنا ہے کہ امریکی شہری بے قصور ہیں کیوں کہ جس علاقے میں انھیں گرفتار کیا گیا وہاں سرحد کی نشاندہی کے لیے کوئی انتظام موجود نہیں تھا۔
امریکہ متعدد مرتبہ اپنے شہریوں کی رہائی کا مطالبہ کر چکا ہے جنہیں غیر قانونی طور پر ایران میں داخل ہونے کے الزام میں تین سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔