ایک ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق قانون سازوں نے صدر محمود احمدی نژاد کوسرکاری بے قاعدگیوں کے سلسلے میں طلب کیا ہے، جو قدامت پسند حکمران اشرافیہ کے درمیان کشیدگی کاا شارہ ہے۔
نیوز ایجنسی مہر کے مطابق قدامت پسند خیالات کی اکثریت والی پارلیمان کے سو ارکان نے اتوار کے روز ایک درخواست داخل کی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مسٹر احمدی نژاد ، وزیرِ کھیل کی نامزدگی میں تاخیر اور پالیمان کے منظورکردہ فنڈ کو تہران میٹرو پر خرچ کئے جانے کی تفصیلات سے آگاہ کریں۔
ایرانی آئین کے تحت ، دو سو نوے ارکان پر مشتمل پارلیمان کے کم از کم ایک تہائی ارکان کے مطالبے پر صدر کو پارلیمان کےسامنے پیش ہو نا ہو گا۔ صدر کو طلب کئے جانے کے کم از کم تیس روز کے اندراندر پیش ہونا ہوگا یا پھر انہیں قانون سازوں کو اپنا مطالبہ واپس لینے کے لئے قائل کرنا ہو گا۔
مسٹر احمدی نژاد کئی ماہ سے ایران کی مذہبی اسٹیبلشمنٹ اور قدامت پرست پارلیمان کے ساتھ اپنی حکومت کی سمت پر تنازعات کاشکار ہیں۔
اس ما ہ کے آغاز پر قانون سازوں نے نائب وزیر خارجہ کی تعیناتی پر اعتراضات کئے تھے جو صدر کے قریبی ساتھی ہیں اور انہیں بد عنوانی کے الزامات کا سامنا ہے۔ نائب وزیر خارجہ نے اسکےتین دن کے بعد ہی اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔
ٕمذہبی رہنماؤں پر مشتمل ایران کی شوری نگہبان اور قانون ساز ، گزشتہ ماہ ایرانی صدر کے جانب سے تیل کی وزارت سمیت دیگر کئی محکموں کو ختم کرنے کے اقدامات سے ناراض ہیں۔ صدر نے ان اقدامات کو افسر شاہی کو قابو میں کرنے کا منصوبہ قرار دیا ہے ،جبکہ پارلیمان اور شوری نے ان اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔