رسائی کے لنکس

انڈیاناپولس فائرنگ، آٹھ ہلاک شدگان میں زیادہ سکھ کمیونٹی سے تھے


انڈیاناپولس میں فائرنگ کے واقعہ میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔
انڈیاناپولس میں فائرنگ کے واقعہ میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔

امریکی ریاست انڈیانا کے شہر انڈیاناپولس کے پولیس حکام نے جمعے کے روز ایک پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ جمعرات اور جمعہ کی شب ایک کوئیرکمپنی فیڈ ایکس کی مقامی عمارت میں فائرنگ کر کے 8 افراد کو ہلاک کرنے والے شخص کا نام برینڈن سکاٹ ہول تھا، اس نے واقعے کے بعد مبینہ طور پر خودکشی کرلی تھی۔

پولیس کے مطابق، فائرنگ کرنے والے برینڈن سکاٹ کی عمر 19 برس تھی۔ اس کا تعلق انڈیانا شہر سے تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انڈیاناپولس میں برینڈن سے تعلق رکھنے والے ایک گھر کی تلاشی لی اور کچھ ثبوت قبضے میں لیے ہیں، جن میں کمپیوٹر اور دیگر برقی سامان شامل ہے۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پولیس نے اس سے پہلے کہا تھا کہ وہ ابھی تک فائرنگ کرنے والے شخص کے مقاصد کی کھوج نہیں لگا سکے ہیں۔

شہر کی پولیس کے ڈپٹی چیف کریگ میک کارٹ کے مطابق حملہ آور نے پارکنگ لاٹ میں موجود لوگوں پر فائرنگ شروع کر دی۔ اس کے بعد وہ عمارت میں داخل ہوا اور اس نے وہاں بھی موجود افراد پر فائرنگ شروع کر دی۔ ان کے مطابق خیال کیا جا رہا ہے کہ حملہ آور نے اس کے بعد خودکشی کر لی۔

ڈپٹی چیف کے بقول ’’وہاں کوئی جھگڑا نہیں ہوا تھا، نہ ہی کوئی فساد، نہ کوئی گرما گرم بحث۔ وہ بس آیا اور فائرنگ کرنا شروع کر دی"۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے اپنی خبر میں انکشاف کیا ہے کہ حملہ آور فیڈ ایکس کی اس عمارت کا سابقہ ملازم تھا۔ اخبار کے مطابق فیڈ ایکس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ’’یہ حملہ آور اس عمارت میں پہلے کام کرتا تھا"۔

اے پی کے مطابق پولیس کے ڈپٹی چیف نے واقعے کے بارے میں مزید بتاتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں محض دو منٹ لگے۔

حکام نے اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت کا عمل شروع کر دیا ہے۔ شہر کی پولیس کے چیف رینڈل ٹیلر کے مطابق اس عمارت میں زیادہ تر کام کرنے والوں کا تعلق سکھ برادری سے تھا۔

سکھ کوالیشن نامی تنظیم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے بعد افراد کا تعلق سکھ برادری سے ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، سکھ کوالیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ستجیت کور نے ایک بیان میں توقع ظاہر کی ہے کہ انتظامیہ اس واقعے کی "تعصب سمیت ہر پہلو" سے مکمل تحقیق کرے گی۔ سکھ کوالیشن نامی تنظیم کے مطابق انڈیانا میں 8 ہزار سکھ آباد ہیں۔

یاد رہے کہ جمعرات کی شب 11 بجے کے قریب امریکہ کی ریاست انڈیانا کے شہر انڈیاناپولس میں پولیس نے ایک کوریئر کمپنی 'فیڈ ایکس' کے احاطے میں فائرنگ سے آٹھ افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی تھی۔

سال 2021 میں فائرنگ کے بڑے واقعات

امریکہ میں 2020 کے دوران جہاں ایک جانب کرونا وبا عروج پر تھی وہیں فائرنگ کے بڑے واقعات میں کمی دیکھی گئی۔ تاہم رواں سال کے دوران متعدد واقعات سامنے آچکے ہیں۔

صرف انڈیاناپولس ہی میں یہ شوٹنگ کا تیسرا بڑا واقعہ ہے۔ اس سے قبل مارچ میں ایک شخص نے گھریلو جھگڑے کے بعد مبینہ طور تین بالغ افراد اور ایک بچے کو قتل کردیا تھا۔ 25 جنوری 2021 کو بھی شوٹنگ کے ایک واقعے میں ایک حاملہ خاتون سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اے پی‘ کے مطابق امریکہ میں گن وائلنس سے متعلق اعداد و شمار جمع کرنے والے ادارے ’گن وائلنس آرکائیو‘ کے مطابق 2021 میں شوٹنگ کے 147 بڑے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔

اس ادارے کے مطابق ماس شوٹنگ ایسے واقعات کو قرار دیا جاتا ہے جن میں کم از کم چار افراد ہلاک ہوئے ہوں۔

صدر بائیڈن کے گن وائلنس کے خلاف انتظامی اقدامات

رواں ماہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے گن وائلنس کی روک تھام کے لیے انتظامی اقدامات کا اعلان کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے گن وائلنس کو صحت عامہ کے لیے ایک وبا قرار دیتے ہوئے ان اقدامات میں سے کچھ کی تفصیلات جاری کی تھیں۔

ان انتظامی اقدامات میں امریکہ کے جسٹس ڈپارٹمنٹ کے لیے ایک قانون یہ تجویز کیا گیا ہے کہ ایسے نامعلوم چھوٹے ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکا جائے جن کا کوئی سیریل نمبر نہیں ہوتا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ان کا پتا چلانا مشکل ہوتا ہے۔

تجویز کیا گیا ہے کہ جسٹس ڈپارٹمنٹ ایسے قوانین کا ماڈل جاری کرے گا جس کا مقصد امریکہ کی ریاستوں کو ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق اپنے قوانین بنانے کے لیے ایک نکتہ آغاز فراہم کرنا ہے۔

نئی کوششوں میں ایک ہتھیاروں کی ٹریفکنگ کے بارے میں سالانہ رپورٹ جاری کرنا اور کمیونٹی کی سطح پر چھوٹے ہتھیاروں کا استعمال روکنے کے اقدامات تجویز کرنا ہے۔

صدر بائیڈن نے ایک سابق فیڈرل ایجنٹ اور گن کنٹرول کے حامی ڈیوڈ چپ مین کو امریکی بیورو آف فائر آرمز اینڈ ایکسپلوسوز کا سربراہ بھی مقرر کیا ہے۔

ان انتظامی اقدامات کے اعلان کے موقعے پر وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ امریکہ میں گن وائلنس سے ہلاک ہونے والے شہریوں کی اتنی بڑی تعداد بطور قوم امریکیوں کے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔

XS
SM
MD
LG