امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر بروکلین سینٹر میں اتوار کو پولیس کی فائرنگ سے سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت کے خلاف مختلف شہروں میں مسلسل دوسرے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔
بروکلین سینٹر میں رات کے کرفیو کے باوجود درجنوں مظاہرین سڑکوں پر نکلے اور اس پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہوئے جس کے قریب فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ مظاہرین نے پولیس کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔
ریاست منی سوٹا کے شہر منی ایپلس میں بھی سیکڑوں مظاہرین سڑکوں پر نکلے جہاں کئی مقامات پر جلاؤ گھیراؤ کے واقعات بھی رونما ہوئے۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور مظاہرین کو احتجاج ختم کرنے کے احکامات بھی دیے۔
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے مظاہرین کو پرامن رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوان کی ہلاکت کی تحقیقات مکمل ہونے کا انتظار کرنا ہو گا۔ لوٹ مار اور پرتشدد کارروائیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
یاد رہے کہ ریاست منی سوٹا کے شہر بروکلین سینٹر میں اتوار کو پولیس اہلکار کی فائرنگ سے 20 سالہ نوجوان ڈوائنٹی رائٹ ہلاک ہو گیا تھا۔ اس وقت کار میں رائٹ کی گرل فرینڈ بھی موجود تھی۔
بروکلین پولیس نے اہلکار کی وردی پر لگے کیمرے کی ویڈیو جاری کر دی ہے جس میں اہلکاروں کی جانب سے نوجوان کو ہتھکڑی لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
جس وقت اہلکار رائٹ کو ہتھکڑی لگا رہے تھے تو وہ خود کو چھڑا کر دوبارہ کار میں بیٹھ گئے جس پر اہلکار نے ایک گولی چلا دی جس کے بعد وہ کار لے کر آگے بڑھ گئے اور تھوڑی ہی دور گاڑی کھڑی ہو گئی۔
رائٹ کی ہلاکت کا واقعہ ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب ایک اور سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے واقعے کی عدالتی کارروائی جاری ہے۔ جارج فلائیڈ تقریباً ایک سال قبل منی ایپلس میں پولیس حراست میں ہلاک ہوئے تھے۔
بروکلین سینٹر پولیس کے چیف ٹم گینن کے مطابق واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور متعلقہ اہلکار کو رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
پولیس چیف کے بقول اہلکار کا 20 سالہ نوجوان رائٹ پر گولی چلانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ رائٹ کی ہلاکت غیر ارادی طور پر چلنے والی گولی سے ہوئی جس پر انہیں بہت دکھ ہے۔
رائٹ کی ہلاکت کے بعد بروکلین سینٹر کے شاپنگ مالز میں لوٹ مار کے واقعات بھی پیش آئے جب کہ حکام نے پیر کی شام سات بجے سے منگل کی صبح چھ بجے تک بروکلین سینٹر، منی ایپلس اور دیگر شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا۔
صدر جو بائیڈن نے رائٹ کی ہلاکت کو المیہ قرار دیا ہے۔ البتہ انہوں نے تنبیہ کی ہے کہ ہنگامہ آرائی یا فسادات کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں انتظار کرنا چاہیے کہ تحقیقات کے بعد کیا بات سامنے آتی ہے۔
صدر بائیڈن نے مزید کہا کہ وہ یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ رائٹ کی ہلاکت کی کوئی وضاحت پیش نہیں کی جا سکتی۔ لیکن اس کی آڑ میں کسی کو لوٹ مار کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔ ان کے بقول پر امن احتجاج کو جائز سمجھتے ہیں۔