رسائی کے لنکس

ریاست انڈیانا کی سکھ کمیونٹی میں خوف، کورئیر کمپنی کے دفتر پر حملے کے محرکات کیا تھے؟


سکھ برادری کی نمائندہ اسیس کور انڈیانا پولس میں ہونے والی فائرنگ کے بعد سکھ برادری کا بیان پڑھ کر سنا رہی ہیں۔ اپریل 17، 2021۔
سکھ برادری کی نمائندہ اسیس کور انڈیانا پولس میں ہونے والی فائرنگ کے بعد سکھ برادری کا بیان پڑھ کر سنا رہی ہیں۔ اپریل 17، 2021۔

امریکی ریاست انڈیانا کے شہر انڈیانا پولس کے حکام گزشتہ ہفتے جمعرات کے روز کورئیر کمپنی فیڈ ایکس کے ایک دفتر پر ہونے والے فائرنگ کے واقعہ میں 8 افراد کی ہلاکت کے پیچھے کارفرما محرک تلاش کر رہے ہیں۔

پولیس نے ہلاک ہونے والے افراد کے نام جاری کئے ہیں، جن میں سے 4 سکھ برادری سے تعلق رکھتے تھے۔ ان میں 48 سالہ امر جیت سیخون، 64 سالہ جسویندر کور، 66 سالہ امر جیت جوہال، اور 68 سالہ جسویندر سنگھ شامل ہیں۔

11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد، امریکہ میں آباد سکھ کمیونٹی اکثر ہی نفرت پر مبنی جرائم کا نشانہ بنتی رہی ہے۔ سکھ مرد پگڑی پہنتے اور داڑھیاں رکھتے ہیں اور انہیں اکثر مسلمان سمجھا جاتا ہے، جس کی وجہ سے ان پر حملے ہوتے ہیں۔ امریکہ میں بسنے والی سکھ کمیونٹی پر سب سے قابلِ ذکر حملہ ریاست وسکانسن میں سن 2012 میں ہوا تھا جب اوک کریک گردوارے میں ہونے والی فائرنگ سے 7 سکھ ہلاک ہوئے تھے۔

امریکہ میں آباد سکھ کمیونٹی کی ایک نمائندہ تنظیم سکھ کو الیشن کے مطابق، انڈیانا میں سکھ برادری سے تعلق رکھنے والےامریکیوں کی تعداد تقریبا 8 سے 10ہزار کے درمیان ہے۔

انڈیاناپولِس میں قائم 8 گردواروں کی جانب سے جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں جس تجربے سے سکھ برادری گزری ہے، اور جس تشدد، تعصب اور شدید ردِ عمل کا انہیں سامنا کرنا پڑا ہے، اس تناظر میں اِس وقت ہدف بننے کے احساس سے پیچھا چھڑانا مشکل ہے۔

بیان میں اس توقع کا اظہار کیا گیا ہے کہ حکام اپنی مکمل تفتیش جاری رکھیں گے اور پھر جب ممکن ہو، اس کے نتائج سے سکھوں کو آگاہ کریں گے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سب جانتے تھے کہ نشانہ بننے والے فیڈ ایکس کے دفتر میں کام کرنے والا زیادہ تر عملہ سکھ برادری سے تعلق رکھتا تھا۔

انڈیانا پولیس میں ایف بی آئی کے سپیشل ایجنٹ اِن چارج، پال کینان نے جمعہ کے روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ فیڈ ایکس کے دفتر میں فائرنگ کرنے والے مبینہ حملہ آور برینڈن ہال سے ایف بی آئی نے اپریل 2020 میں ایک انٹرویو کیا تھا، اور اس تفتیش کے دوران، برینڈن کے کسی قسم کے نسل پرستی پر مبنی شدت پسندانہ نظریات سے متاثر ہونے کے آثار سامنے نہیں آئے تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ برینڈن نے دفتر کے باہر ہی سے لوگوں پر گولیاں برسانا شروع کر دی تھیں، اور بعد میں وہ دفتر کے اندر آیا، جہاں اس نے ملازمین کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ دو تین منٹ جاری رہی اور پولیس افسران کے وہاں پہنچے سے پہلے ہی ختم ہو چکی تھی۔

اس واقعہ میں ہلاک ہونے والے دیگر افراد میں، 32 سالہ میتھیو آر الیگزینڈر، 19 سالہ سماریا بلیک ویل، 19 سالہ کیتھرین سمتھ، اور 74 سالہ جان ویزرٹ شامل ہیں۔ سات کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

ہفتے کے روز پولیس کا کہنا تھا کہ 19 سالہ حملہ آور برینڈن ہال اسی فیڈ ایکس کے دفتر کا ملازم تھا اور حملے کے بعد برینڈن نے خود اپنی جان لے لی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے حملے میں استعمال ہونے والی دونوں رائفلیں قانونی طور پر خریدیں تھیں۔ انڈیانا کے قانون کی رو سے متشدد اور ذہنی عدم توازن کا شکار افراد ہتھیار نہیں خرید سکتے۔

خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق، گزشتہ سال پولیس نے تب برینڈن ہال کے گھر سے ایک گن اپنے قبضے میں لی تھی، جب اس کی ماں نے پریشان ہو کر پولیس کو فون کال کی تھی کہ کہیں اس کا بیٹا "پولیس کے ہاتھوں خود کشی نہ کر لے"۔ ایسا تب ہوتا ہے جب کوئی شخص پولیس کو دھمکی آمیز ر ویہ دکھاتا ہے اور پولیس اشتعال میں آ کر اس کی جان لے لیتی ہے۔

XS
SM
MD
LG