بھارت میں کرونا وائرس کی دوسری لہر تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے اور کرونا سے متاثر ہونے والوں کی یومیہ تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جمعہ کو جہاں مزید ایک لاکھ 31 ہزار 968 افراد کے وبا سے متاثر ہونے کی تشخیص ہوئی، وہیں 780 افراد ہلاک ہوئے۔
حکومت شہریوں کو ویکسین لگوانے پر زور دے رہی ہے۔ وزیرِ اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومتوں نے حکمتِ عملی کے طور پر ویکسین لگانے پر زور دیا اور ٹیسٹنگ کو فراموش کر دیا۔
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے ویکسین تیار ہوتی جائے گی۔ اس کی فراہمی ممکن ہوتی جائے گی۔اس وقت وبا کے خلاف جنگ کی جب معلوم نہیں تھا کہ ویکسین تیار ہو گی۔ آج اس بات کی ضرورت ہے کہ عوام گھبراہٹ کا شکار نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ پہلے دن سے ہی اس معاملے پر سیاست دیکھ رہے ہیں۔ ہمیں عوام کی خدمت کرنی ہے۔ کیوں کہ اس کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ جو لوگ سیاست کر رہے ہیں وہ کرتے رہیں۔ ان کے بقول وہ اس سیاست پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔
وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ریاستی وزرائے اعلیٰ کے ساتھ ایک آن لائن اجلاس کیا اور صورت حال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاون نافذ نہیں کیا جائے گا۔ بلکہ وبا کے خلاف جنگی پیمانے پر کام کیا جائے گا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم کا یہ بیان اس شبہے کو تقویت دیتا ہے کہ ملک میں کرونا ویکسین کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔ ایک طرف کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف ویکسین کی قلت نے صورتِ حال کو تشویش ناک بنا دیا ہے۔
ویکسین کی قلت کی سب سے پہلی آواز ریاست مہاراشٹرا سے اٹھی۔ وہاں کے صحت کے حکام نے بدھ کو کہا کہ اگر حکومت نے ویکسین کی نئی کھیپ نہیں دی تو آئندہ ہفتے چار پانچ دن ویکسی نیشن کا عمل مجبوراََ روکنا پڑے گا۔
ریاست مہاراشٹرا کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی کو ویکسین اور کو وی شیلڈ کی 15 لاکھ 76 ہزار خوراکیں تین دن میں ختم ہو جائیں گی۔ اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ مرکزی حکومت سے ریاست نے ویکسین کی خوراکیں فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔
ریاست مہاراشٹرا میں یومیہ ساڑھے تین لاکھ سے چار لاکھ افراد کو ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ اور اب تک 46 لاکھ افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے۔
مہاراشٹرا کے وزیرِ صحت راجیش کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس ویکسین کی زیادہ خوراکیں نہیں ہیں۔ محکمہ صحت کے اہلکار لوگوں کو لوٹا رہے ہیں۔ یومیہ پانچ لاکھ سے چھ لاکھ لوگوں کو ویکسین دینا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق کوویکسین کی مزید خوارکیں مانگی ہیں۔ کیوں کہ لوگوں کی جانب سے اس کی زیادہ مانگ ہے۔
ریاست مہاراشٹرا کے بعد ریاست اترپردیش (یو پی) سے ویکسین کی قلت کی خبریں آئیں۔
نشریاتی ادارے ’انڈیا ٹوڈے‘ نے دہلی سے متصل نوائیڈا اور غازی آباد کے 12 اسپتالوں میں معلوم کیا تو پتا چلا کہ کہیں بھی ویکسین دستیاب نہیں ہے۔ غازی آباد کے متعدد شہریوں نے اسے بتایا کہ وہ دو روز سے ویکسین کی تلاش کر رہے ہیں لیکن ناکام ہیں۔
سینٹر فار اسٹڈی آف ڈویلپنگ سوسائٹی (سی ایس ڈی ایس) سے وابستہ غازی آباد کے ایک رہائشی سنجے کمار نے بتایا کہ وہ دو روز سے اپنے اور والدین کے لیے ویکسین ڈھونڈ رہے ہیں مگر انہیں کہیں نہیں مل رہی ہے۔
غازی آباد ہی کے ایک 80 سالہ حکومت کے سابق سرکاری افسر نے نشریاتی ادارے کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ میں نے ویکسین کی ایپ ’کووِن ایپ‘ پر رجسٹر کر رکھا ہے لیکن کسی بھی اسپتال میں ویکسین دستیاب نہیں ہے۔
رپورٹس کے مطابق غازی آباد میں 12 ہزار خوراکیں اور نوائیڈا میں 13 ہزار خوراکیں ہی مزید دستیاب ہیں۔
غازی آباد اور نوائیڈا کے علاوہ بنارس اور جونپور میں بھی ویکسین کی قلت کی وجہ سے متعدد ویکسی نیشن مراکز بند ہو گئے ہیں۔
ادھر حکومت کا کہنا ہے کہ ویکسین کی کوئی کمی نہیں ہے۔ مرکزی وزیرِ صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے مہاراشٹرا حکومت کی جانب سے ویکسین کی قلت کا مسئلہ اٹھائے جانے پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا اور ریاستی وزیرِ صحت کے الزام کے جواب میں کہا کہ یہ بات بے بنیاد ہے۔ چار کروڑ خوراکیں اسٹاک میں ہیں یا پھر وہ فراہم ہونے والی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مہاراشٹرا کی حکومت ویکسین لگانے میں اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے عوام کی توجہ دوسری جانب مبذول کرنا چاہتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو ریاستیں ویکسین کی قلت کی شکایت کر رہی ہیں انہوں نے اپنے تمام شعبۂ صحت کے اہلکاروں کو ہی ویکسین ابھی تک نہیں دی ہے۔
یاد رہے کہ اس وقت سب سے زیادہ کیسز مہاراشٹرا ہی میں پائے جا رہے ہیں۔
ادھر اترپردیش کے وزیرِ صحت نے بھی ویکسین کی قلت سے انکار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاست میں ویکسین کی نو لاکھ 80 ہزار خوراکیں ہیں اور تین دنوں کے اندر مزید خوراکیں آنے والی ہیں۔
ریاست کے ایمونائزیشن افسر ڈاکٹر اجے گھئی نے ’انڈیا ٹو ڈے‘ کو بتایا کہ ریاست میں خوراکوں کی کوئی کمی نہیں ہے اور مزید خوراکیں آنے والی ہیں۔ یومیہ اوسطاً تین لاکھ افراد کو ویکسین لگائی جا رہی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بعض مراکز سے شکایتیں موصول ہوئی تھیں لیکن انہیں دور کر دیا گیا ہے۔
دریں اثنا بعض یورپی ممالک میں ایسٹرازینیکا ویکسین سے مریضوں میں خون جمنے کی شکایت کے بعد بھارت کے شعبۂ صحت کے اہلکار محتاط ہو گئے ہیں اور ویکسین لگانے کے بعد کے ردِ عمل کا مشاہدہ کرنے اور جائزہ لینے والی کمیٹی نے کووی شیلڈ اور کوویکسین کے جائزے کا دائرہ بڑھا دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق پبلک ہیلتھ فاؤنڈیشن آف انڈیا کے صدر ڈاکٹر سری ناتھ ریڈی کا کہنا ہے کہ بھارتی ریگولیٹرز کو چاہیے کہ وہ ویکسی نیشن کے بعد کے منفی ردِ عمل کے اعداد و شمار فراہم کریں۔
دریں اثنا ملک کے مختلف شہروں میں رات کا کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ کہیں رات میں نو بجے سے صبح کے پانچ بجے تک تو کہیں دس بجے سے چھ بجے تک۔
دہلی میں رات میں 10 بجے سے صبح کے پانچ بجے تک کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔ جب کہ اترپردیش میں رات کے نو بجے سے صبح کے چھ بجے تک کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔
دہلی، پنجاب، اترپردیش، مدھیہ پردیش، اڑیسہ، راجستھان، بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر اور چھتیس گڑھ سمیت متعدد ریاستوں میں رات کا کرفیو لاگو کر دیا گیا ہے۔