|
بھارت کی اہم ترین اپوزیشن جماعت انڈین نیشنل کانگریس نے وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت پر زور دیا ہے کہ کینیڈا سے بگڑتے ہوئے سفارتی تعلقات پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔
ایک دن قبل بھارت اور کینیڈا نے ایک دوسرے کے چھ، چھ سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔ بھارت اور کینیڈا کے درمیان بڑھتی ہوئی سفارتی کشیدگی کے باعث بھارت نے قائم مقام کینیڈین ہائی کمشنر کو بھی ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔ کینیڈا نے بھی بھارتی ہائی کمشنر سمیت اس کے چھ سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا کہا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق پیر کو دونوں ممالک کی جانب سے سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کے احکامات کے بعد تعلقات مزید بگڑ گئے ہیں۔
کینیڈا نے سکھ رہنما کے قتل کو بھارت سے جوڑا تھا اور نئی دہلی پر الزام لگایا تھا کہ وہ بھارت مخالف عناصر کو کینیڈا کی سرزمین پر نشانہ بنانا چاہتا ہے۔
بھارت میں حزبِ اختلاف کی جماعت انڈین نیشنل کانگریس نے امید ظاہر کی ہے کہ نریندر مودی اس معاملے پر دیگر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے۔
کانگریس کے ترجمان جے رام رمیش کا کہنا تھا کہ کینیڈا سے بھارت کے تعلقات بگڑنا ایک انتہائی حساس اور نازک معاملہ ہے۔
کینیڈا اور بھارت کے تعلقات میں خرابی گزشتہ برس اس وقت شروع ہوئی تھی جب کینیڈین وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کہا تھا کہ ان کے پاس اس طرح کے شواہد موجود ہیں جن سے واضح ہو رہا ہے سکھ رہنما کو کینیڈا میں قتل کرنے میں بھارتی ایجنٹ ملوث ہیں۔
جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ واضح اور قابلِ اعتماد ثبوت موجود ہیں کہ بھارت کی حکومت ایسے ایجنٹوں سے رابطے میں تھے۔ ان کے بقول اس طرح کی سرگرمیاں عوامی تحفظ کے لیے خطرہ ہیں۔
بھارت طویل عرصے سے جسٹن ٹروڈو کے الزامات کی تردید کر رہا ہے۔
پیر کو سفارت کاروں کے واپس بھیجے جانے پر نئی دہلی نے اس اقدام کی مذمت کی اور کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو پر الزام لگایا ہے کہ وہ اس معاملے کو سیاسی ایجنڈے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
کینیڈا نے نیوزی لینڈ کو بھی اس حوالے سے تحقیقات سے آگاہ کیا ہے۔
نیوزی لینڈ کے وزیرِ خارجہ ونسٹن پیٹر کا کہنا تھا کہ کینیڈا نے اس کی جنوبی ایشیائی کمیونٹی کے خلاف پر تشدد اقدامات پر مجرمانہ تفتیش سے متعلق آگاہ ہے۔
(اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔)