ہیومن رائٹس واچ ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی کنگولی نے کہا ہے کہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال پر بھارت کو عالمی برادری کی بڑھتی تشویش اور اٹھنے والے سوالات کا جواب دینا پڑے گا۔
اُن کے بقول، کشمیر میں بنیادی ضروری اشیا کی فراہمی اس قدر بڑا مسئلہ نہیں لیکن شہریوں کا باہر کی دنیا سے رابطہ نہ ہونا تکلیف دہ ہے۔
وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں میناکشی کنگولی نے کہا کہ بھارت عالمی برادری کا حصہ ہے، اگر سوال اٹھیں گے تو جواب تو دینا پڑیں گے۔
وہ امریکی اراکین کانگریس کی جانب سے گزشتہ روز جموں و کشمیر کی صورت حال کو انسانی بحران قرار دیے جانے اور بھارت سے کشمیر میں مواصلات کے ذرائع مکمل طور پر بحال کرنے کے مطالبے پر بات کر رہی تھیں۔
ایک سوال کے جواب میں انسانی حقوق کی سرگرم کارکن نے کہا کہ ابتدائی چند دنوں کے بعد اشیائے خورد و نوش کی کمی تو رپورٹ نہیں ہو رہی، مسئلہ شہریوں کا باہر کی دنیا سے کٹ جانا ہے اور موجودہ دور میں تو کاروبار بھی انٹر نیٹ کے ذریعے ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایسا سننے میں آیا ہے کہ لاک ڈاؤن جلد ختم ہو جائے گا لیکن اُن کے بقول، پہلے ہی دو ماہ سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے۔ ہم چاہتے ہیں جلد سے جلد اس لاک ڈاون کا خاتمہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ جموں و کشمیر میں اسکول کھل گئے ہیں لیکن والدین اپنے بچوں کو سکیورٹی خدشات کے سبب اسکول نہیں بھیج رہے۔
میناکشی گنگولی نے بتایا کہ کشمیر سے ہزاروں کم عمر افراد کو تحویل میں لیے جانے کا معاملہ عدالت میں ہے۔
’’ حکام نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ زیادہ تر بچوں کو چھوڑ دیا گیا ہے۔ کچھ لوگ ابھی بچوں کی جیل میں ہیں۔ عدالت نے اس معاملے میں بہت توجہ مرکوز رکھی ہے۔ ‘‘
انہوں نے کہا کہ ہم تو چاہیں گے کہ بچوں کو تحویل میں لیے جانے کی بات ہو یا دیگر شکایات، ہر معاملے پر غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوں۔
پاکستان کے زیرِ اتنظام کشمیر میں چکوٹھی کے نزدیک لائن آف کنٹرول پر جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے کارکنوں کے دھرنے کے معاملے پر میناکشی گنگولی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں کو چاہیے کہ وہ اپنے لوگوں کو پر امن مظاہروں کا تو حق دیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جب مظاہرے تشدد کی صورت اختیار کر لیتے ہیں تو حالات مشکل ہو جاتے ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ حکومتیں صبر اور تحمل کا مظاہرہ کریں۔
میناکشی گنگولی نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال پر جب بین الاقوامی سطح پر بات ہوتی ہے تو وہ پاکستان اور بھارت کے مفادات کی وجہ سے سیاست کی نذر ہو جاتی ہے اور اس سے بھی کشمیریوں کو کافی نقصان پہنچتا ہے۔