نئی دہلی کے زیر انتظام کشمیر میں کئی روز کی مسلسل بارشوں اور برفباری سے معمول کی زندگی ابھی تک درہم برہم ہے۔ کشمیر کو بھارت سے ملانے والی سری نگر جموں شاہراہ کی بندش اور پروازوں کی منسوخی کے بعد کشمیر کی وادی کا رابطہ دنیا کے دیگر حصوں سے کٹ گیا ہے جبکہ کشمیر کے اندرونی حصوں میں مواصلات کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے اور کئی علاقوں کے لیے بجلی کی فراہمی بدستور بند ہے۔
برف کے تودے گرنے اور ان کی زد میں آنے والی رہائشی عمارتیں گرنے سے بُدھ کی رات اور جمعرات کو مزید دس بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے۔
بدھ کے روز اس طرح کے الگ الگ واقعات میں کم سے کم چھ افراد ہلاک اور متعدد د زخمی ہو گئے تھے جن میں بھارتی فوج کا ایک میجر بھی شامل ہے۔
سرمائی دارا لحکومت سرینگر میں عہدیداروں نے بتایا گریز علاقے کے منزگُنڈ نامی مقام پر بھارتی فوج کی ایک چوکی برف کے تودے کی زد میں آ گئی اور وہاں موجود 51 راشٹریہ رائفلز کے دس فوجی موقع ہی پر ہلاک ہو گئے۔ تاہم سات فوجیوں کو امدادی کارروائیوں کے نتیجے میں زندہ نکال لیا گیا۔
گریز ہی کے علاقے میں کنٹرول لائن کے قریب ایک اور واقعہ میں کئی بھارتی فوجی لاپتا ہو گئے ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے حادثے میں فوجیوں کی ہلاکت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے ۔
گریز کے تُلیل علاقے میں بدھ کی صبح ایک مکان پر برفانی تودے گرنے سے ایک ہی کنبے کے چار افراد ہلاک ہوئے تھے ۔
محکمہ موسمیات نے اگلے 24 گھنٹوں کے دوران کشمیر اور آس پاس کے علاقوں میں مزید برفباری کی پیش گوئی کی ہے۔ کشمیر یونیورسٹی نے خراب موسم ، مواصلاتی نظام متاثر ہونے اور راستوں کی بندش کے پیش نظر تمام امتحانات 29 جنوری تک منسوخ کردیے ہیں۔