رسائی کے لنکس

پاکستان میں بھارتی فلموں کی باقاعدہ نمائش کی اجازت


بھارتی فلموں کی نمائش کے ساتھ ساتھ پاکستانی فلموں کی نمائش کے لئے بھی باقاعدہ ایک پالیسی ترتیب دی جائے گی، جس کے لئے کمیٹی مزید اجلاس منعقد کرے گی

پاکستان میں ایک مرتبہ پھر بھارتی فلموں کی نمائش کی باضابطہ منظوری دے دی گئی ہے۔ منظوری وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی تشکیل کردہ کمیٹی کی جانب سے دی گئی۔

پاکستان فلم ایگزی بیٹرز ایسوسی ایشن کے صدر، ضوریز لاشاری نے بدھ کی شام ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کے دوران بتایا کہ:’’وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کی سربراہی میں قائم اس کمیٹی کے اب تک کئی اجلاس ہوچکے ہیں۔ ان اجلاسوں میں بھارتی فلموں کی نمائش کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیا اور چونکہ یہ پابندی ایسوسی ایشن نے ازخود لگائی تھی اس لئے اب بھارتی فلموں کی نمائش کی باضابطہ منظوری دے دی گئی ہے۔‘‘

ایک سوال پر، اُنھوں نے بتایا کہ ’’چونکہ ابھی وزارت اطلاعات و نشریات سے این او سی ملنا باقی ہے اس لئے فلموں کی نمائش میں مزید دو یا تین دن کا وقت لگ سکتا ہے۔‘‘

انہوں نے ایک اور سوال پر بتایا کہ این او سی ملنے کے بعد اگلے ہفتے شاہ رخ خان کی فلم ’رئیس‘ اور رہتھک روشن کی ’قابل‘ پاکستان میں بھی ایک ہفتے کی تاخیر سے ہی صحیح، ریلیز کردی جائے گی۔ ’رئیس‘ بھارت میں تو رواں ہفتے ہی ریلیز ہو رہی ہے جبکہ پاکستان میں اگلے ہفتے ریلیز کئے جانے کے امکانات واضح ہیں‘‘۔

ضوریز لاشاری نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سنسر بورڈ کو مزید فعال بنایا جائے گا، تاکہ پاکستان مخالف مواد کو روکا جا سکے۔

انہوں نے تصدیق کی کہ کمیٹی کے اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ بھارتی فلمیں مقامی سینما اور ڈسٹری بیوٹرز کی ضرورت ہے۔ لہذا، انہیں پاکستان میں نمائش کی اجازت ملنی چاہئے۔ تاہم، اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی فلموں کی نمائش کے لئے بھی باقاعدہ ایک پالیسی ترتیب دی جائے گی جس کے لئے کمیٹی مزید اجلاس منعقد کرے گی۔

اجلاس میں وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیر اعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی، چیئرمین سنسر بورڈ، اور وزارت تجارت کے نمائندے بھی کمیٹی کے اب تک ہونے والے تینوں اجلاسوں میں شریک ہوئے۔

ضوریز لاشاری کے استفسار پر بتایا کہ پروڈیوسرز ایسوسی ایشن جو بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی کے حق میں تھی وہ بھی اس حقیقت کے پیش نظر اس بات پر رضامند ہوگئی ہے کہ بھارتی فلموں کی نمائش کے ساتھ ہی پاکستانی فلمیں بھی فروغ پا سکیں گی ورنہ ہمارے پروڈیوسرز پچھلے پانچ پانچ سال سے بےکار بیٹھے ہیں اور ایک بھی فلم نہیں بناسکے ۔‘‘

’’ایسے میں اگر ان کا مطالبہ مان بھی لیا جاتا تو بھی ملک میں ابھی اتنی فلمیں نہیں بن رہی ہیں کہ اس بنا پر بھارتی فلموں کی نمائش پر مستقل پابندی عائد رہے۔ بھارتی فلمیں ہمارے پروڈیوسرز کی بھی اہم ضرورت ہیں۔ ‘‘

ضوریز لاشاری کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارتی فلموں کی نمائش سے فلم انڈسٹری کے ساتھ ساتھ سنیما انڈسٹری کو بھی اٹھان ملے گا، اس پیشے سے وابستہ انگنت افراد کی بے روزگاری دور ہوتی جبکہ ملکی فلم انڈسٹری اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکے گی‘‘۔

XS
SM
MD
LG