رسائی کے لنکس

’’پڑھے لکھے لڑکے بھی گمراہ ہو رہے ہیں‘‘: رپورٹ


'محمد باسط انجینئر تھا’
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:04 0:00

بھارتی زیر انتظام کشمیر کی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے ترجمان، راجیش یادو کا کہنا تھا کہ ’’برہان وانی کی ہلاکت کے بعد وادی کشمیر میں امن و امان ایک مسئلہ رہا ہے۔ لیکن، دہشت گرد کارروائیاں اور سرحدپار ’دراندازی‘ بھی ہوتی رہی ہے۔۔۔‘‘

بھارتی زیر انتطام کشمیر کے شمالی قصبے سوپور اور جنوبی قصبے بیج بہارا میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کی دو الگ الگ کارروائیوں میں دو جنگجو محمد باسط اور ابو بکر کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ بھارتی کشمیر کی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے ترجمان راجیش یادو کے مطابق، مبینہ طور پر’’محمد باسط حزب المجاہدین کا مقامی جنگجو اور لشکر طیبہ کا کمانڈر تھا‘‘۔

محمد باسط کی میت جب اس کے مقامی گاؤں پہنچی تو، بتایا جاتا ہے کہ، لوگوں نے نعرے بازی کی۔ اس موقعے پر مقامی خواتین کی بڑی تعداد بھی موجود تھی، اور اطلاعات کے مطابق، مقامی آبادی نے بھی شرکت کی۔

مقامی شہری، محمد ارشد کے بقول، ’’آج ہم ایک ایسے نوجوان کے جنازے میں شرکت کر رہے ہیں جو انجینئیر تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے لوگ آزادی چاہتے ہیں‘‘۔

مقامی افراد کے مطابق، بیج بہارا میں ہلاک ہونے والا باسط ایک تعلیم یافتہ نوجوان تھا، جس نے انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کر رکھی تھی۔ اطلاعات کے مطابق، برہان وانی کی ہلاکت کے بعد یہ تیسرا نوجوان ہے جو کشمیر میں بھارت مخالف عسکریتی تحریک کا حصہ بنا اور مارا گیا۔

حریت کانفرنس کے رکن عبدالصمد انقلابی کے بقول، ’’آج آسودہ گھروں سے تعلق رکھنے والے پڑھے لکھے نوجوان عسکریت پسندی کا راستہ اختیار کر رہے ہیں۔‘‘

ادھر، مقامی نوجوانوں کی جانب سے عسکری صفوں میں شامل ہونے پر بھارتی ایجنسیوں کو تشویش لاحق ہے۔ ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی زیر انتظام کشمیر کی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے ترجمان راجیش یادو کا کہنا تھا کہ ’’برہان وانی کی ہلاکت کے بعد وادی کشمیر میں امن و امان ایک مسئلہ رہا ہے۔ لیکن، دہشت گرد کارروائیاں اور سرحدپار ’دراندازی‘ بھی ہوتی رہی ہے۔ مقامی سطح پر بھی بھرتیاں ہوئی ہیں۔ خصوصاً جنوبی کشمیر میں دیکھنے میں آیا ہے کہ لڑکے الگ الگ تنظیموں کا حصہ بنے ہیں، اسلحہ چھیننے اور لوٹ مار کے واقعات بھی ہوئے ہیں، جس کے بعد ان کے خلاف فورسز کی کارروائیاں بھی جاری ہیں‘‘۔

ترجمان کے مطابق، ’’بھارتی کشمیر میں اب سیکیورٹی گرڈ بحال ہوگئی ہے، بہت سے علاقوں میں آپریشن کئے گئے ہیں، جن میں بھارتی فورسز کو کامیابیاں ملی ہیں‘‘۔

ترجمان نے تصدیق کی کہ ’’آج (بدھ کے روز) شمالی اور جنوبی کشمیر میں ایک ایک جنگجو مارا گیا‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’باسط مقامی لڑکا تھا جب کہ ابو بکر کا تعلق شمالی کشمیر اور لشکر طیبہ سے تھا‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’آپریشن کے دوران کچھ روز قبل بھی جنوبی کشمیر میں دو جنگجو مارے جانے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ بھارتی فورسز الرٹ ہیں اور ایسے آپریشن مکمل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں‘‘۔

راجیش یادو کے بقول، ’’پڑھے لکھے لڑکے بھی اگر گمراہ ہو رہے ہیں یا انہیں کوئی ورغلا رہا ہے تو یہ بدقسمتی کی بات ہے۔اس عمر کے کشمیری نوجوانوں کے لئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ان چیزوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا‘‘۔


(سری نگر سے زبیر ڈار کی اس رپورٹ کو وائس آف امریکہ اردو کے لئے وردہ خلیل نے تحریر اور ترتیب دیا ہے)

XS
SM
MD
LG