ممبئی ہائی کورٹ نے 26نومبر2008ءحملوں میں زندہ پکڑے گئے واحد حملہ آور اجمل عامر قصاب کی موت کی سزا کو برقرار رکھا ہے۔
ایک زیریں عدالت نے اُسے سزائے موت سنائی تھی اور اُس نے اُس کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
رنجنا ڈیسائی اور جسٹس آر وِی مورے پر مشتمل ڈویژن بینچ نے تین مہینے تک چلنے والی سماعت کے بعد اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ حملوں کے دوران لوگوں کا جو قتل ہوا وہ بے حد وحشیانہ اور جابرانہ قدم تھا۔مجرم کی آبادکاری اور اُس میں اصلاح کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ یہ ایک نادر کیس ہے اور قصور وار قرار دیے گئےشخص کو سزائے موت ملنی ہی چاہیئے۔
سرکاری وکیل اُجول نِکم نے میڈیا کو اِس فیصلے کی اطلاع دی اور اِسے ایک تاریخ ساز فیصلہ قرار دیا۔ لیکن ریاستی حکومت یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی کہ دو مقامی باشندوں فہیم انصاری اور بہاٴالدین بھی اِن حملوں میں ملوث تھے۔
زیریں عدالت نے اُن دونوںٕ کو ثبوت کی کمی کی بنیاد پر بری کردیا تھا۔ممبئی ہائی کورٹ نے بھی دونوں کو بری کردیا ہے۔استغاثہ کا الزام تھا کہ اُنھوں نے اِن حملوں میں معاونت کی تھی۔
اجمل عامر قصاب کے وکیل فرہان شاہ نے اِس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اگر وہاں بھی یہ سزا برقرار رہتی ہے تو قصاب کے سامنے بھارتی صدر سے رحم کی اپیل کرنے کا راستہ باقی بچے گا۔
یاد رہے کہ ممبئی حملوں کے بعد ہی بھارت نے پاکستان کے ساتھ جامع مذاکرات ختم کردیے تھے جو اب دونوں ملک پھر سے شروع کرنے والے ہیں۔