وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ بھارتی حکام نے ابھی تک پاکستان کے ایک مجوزہ عدالتی کمیشن کو بھارت کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی ہے اور اس سلسلے میں تاخیر سے ممبئی حملوں کے الزام میں زیر حراست افراد کے خلاف پاکستانی عدالت میں مقدمے کی کارروائی بھی تاخیر کا شکار ہو رہی ہے جس سے حکومت کا مقدمہ کمزور ہو رہا ہے۔
منگل کو اسلام آباد میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اُن کا ملک اس مقدمے کو جلد سے جلد منطقی انجام تک پہنچانا چاہتا ہے لیکن مقامی قوانین کا تقاضا ہے کہ ممبئی حملوں میں ملوث زندہ بچ جانے والے اجمل قصاب اوراس واقعہ کی تحقیقات کرنے والے بھارتی افسران سے پاکستان کا عدالتی کمیشن بیانات ریکارڈ کر کے عدالت کے سامنے پیش کرے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان میں قائم مقدمے کی بنیاد اجمل قصاب کا اعترافی بیان ، بھارت میں ہونے والی تحقیقات ، عینی شاہداور پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر وں کے بیانات تھے اس لیے پاکستانی عدالت نے ہدایت کر رکھی ہے کہ مجوزہ جوڈیشل کمیشن کو بھارت بھیج کر ان تمام افراد کے بیانات قلم بند کر کے انھیں عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔
لیکن انھوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے اس حوالے سے کی جانے والی تحریر ی درخواست کا بھارت نے ابھی تک اطمینان بخش جواب نہیں دیا ہے۔ ”اگر جوڈیشل کمیشن بھارت نہیں جاتا تو ہمارا اپنا مقدمہ کمزور ہوگا جس کا فائدہ ساتوں ملزمان کو ہوگا ۔ اس لیے میں بھارت پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مقدمہ کمزور ہونے میں پاکستانی استغاثہ کے وکلاء کا قصور نہیں ہوگا۔“
رحمن ملک نے کہا کہ ممبئی حملوں کی سازش میں مبینہ طور پر کردار ادا کرنے والے پاکستانیوں کو گرفتار کرنے اور اُن کے خلاف مقدمے چلانے کی کارروائی پاکستان نے اپنے طور پر کی ہے لیکن اس مقدمے کی کارروائی کو تیز کرنے کی تمام تر ذمہ داری اب بھارت پر عائد ہوتی۔
پاکستان میں جن افراد کے خلاف عدالتی کارروائی جاری ہے اُن میں کالعدم لشکر طیبہ کا ذکی الرحمن لکھوی بھی شامل جس نے بھارت کے مطابق ممبئی حملوں کا منصوبہ تیار کیا تھا۔
26نومبر 2008ء کو بھارت کے اقتصادی مرکز میں خود کارہتھیاروں اور دستی بموں سے کیے گئے ۔حملوں میں 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارتی سکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ دس حملہ آوروں میں سے نو کو ہلاک کردیا گیاتھا جب کہ مبینہ پاکستانی شہری اجمل قصاب کو زندہ گرفتار کر لیاگیا۔ ان حملوں کے بعد بھارت نے یکطرفہ طور پر پاکستان سے جامع امن مذاکرات کا عمل منقطع کر دیا تھا جو تاحال بحال نہیں ہو
سکا ہے۔
بھارت کے وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کو نئی دہلی کا دورہ کرنے کی دعوت دے رکھی ہے اور دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹریوں کے درمیان رواں ماہ بھوٹان میں ہونے والی ملاقات میں وزرائے خارجہ ملاقات کے لیے ایجنڈا تیار کیا جائے گا۔
پاکستان نے اُمید ظاہر کی ہے کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات سے دو طرفہ امن مذاکرات کا سلسلہ بحال کرنے میں مدد ملے گی۔