سہیل انجم
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ عراق میں جون 2014 میں آئی ایس آئی ایس یعنی داعش نے جن 39 بھارتی باشندوں کو اغوا کیا گیا تھا، انہیں ہلاک کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے اس کی تفصيل بتائی کہ کس طرح انتھک کوششوں سے ہلاک کیے گئے افراد کی نعشوں کے بارے میں پتا چلا۔
یاد رہے کہ 40بھارتی باشندوں کو اغوا کیا گیا تھا جن میں سے ایک نکل بھاگنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ اغوا کیے جانے والے افراد کو بعد ازاں بدوش لے جا کر ہلاک کر دیا گیا۔
سشما نے بتایا کہ ان کے جونیئر وزرائے خارجہ جنرل وی کے سنگھ اور ایم جے اکبر نے اس بارے میں سخت محنت کی۔ تلاش مہم کے دوران بدوش کے مقامی باشندوں نے ایک ٹیلے کی نشاندہی کی اور کہا کہ وہاں بہت سی اجتماعي قبریں ہیں۔
ڈیپ پینیٹریشن راڈار سے نعشوں کا کھوج ملنے کے بعد ٹیلے کی کھدائی کے بعد نعشیں باہر نکالی گئیں۔ انہیں پھر ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے عراق بھیجا گیا۔
سشما کے مطابق ہم نے پہلے ہی ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے مذکورہ افراد کے اہل خانہ سے نمونے لے لیے تھے۔ جب ان نمونوں کی بنیاد پر جانچ کی گئی تو ان کی شناخت ہو گئی۔
اپوزیشن نے اس بنیاد پر کہ سشما نے اس بارے میں عوام کو گمراہ کیا ہے، ہنگامہ کیا اور انہیں لوک سبھا میں نہیں بولنے دیا۔ بعد ازاں ایک نیوز کانفرنس کرکے انہوں نے سابقه باتوں کا اعادہ کیا۔
گزشتہ سال سشما نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ جب تک ان کو پختہ ثبوت نہیں مل جاتے وہ ان کو مردہ تصور نہیں کریں گی۔
اہل خانہ کا الزام ہے کہ حکومت نے انہیں اس کی اطلاع نہیں دی بلکہ انہیں میڈیا کے توسط سے یہ خبر ملی۔
سشما نے الزامات کی ترديد کی اور کہا کہ جب انہیں پختہ ثبوت مل گئے تب انہوں نے ان کی موت کی تصدیق کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ضابطہ ہے کہ جب پارلیمنٹ چل رہی ہو تو کسی بھی اہم واقعہ کی اطلاع پہلے ایوان کو دینی ہوتی ہے۔ اسی لیے انہوں نے اہل خانہ کو اطلاع نہیں دی۔
بچ کر نکل آنے والے ہرجیت مسیح نے بھارت آنے کے بعد بتایا تھا کہ باقی تمام لوگوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ لیکن اب حکومت اس پر جھوٹ بولنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہتی ہے کہ وہ ایک مسلم نام سے بنگلہ دیشیوں کے گروپ میں شامل ہو کر نکل گیا تھا جس کی وجہ سے بچ گیا۔