امریکی محکمہٴخارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ ’بھارت چین تعلقات میں بہتری‘ کا خواہاں ہے۔
محکمہٴخارجہ کی خاتون معاون ترجمان، میری ہارف نے یہ بات منگل کے روز پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہی۔ اُن سے چینی صدر ژی جِن پِنگ کے سہ روزہ (ستمبر 17 سے 19) دورہٴبھارت کےبارے میں پوچھا گیا تھا۔
ادھر، ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ بھارتی وزیر اعظم، نریندرا مودی کے دورے کا منتظر ہے، جو ستمبر 29 اور 30 کو واشنگٹن کا دورہ کرنے والے ہیں۔
میری ہارف کا کہنا تھا کہ مسٹر مودی اور صدر اباما کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوگی، جس دوران باہمی امور کے علاوہ وسیع شعبہ جات پر بات چیت ہوگی، جن میں سلامتی اور معاشی تعلقات کو تقویت دینے پر تبادلہٴخیال کے علاوہ افغانستان، عراق اور شام کے علاقائی امور بھی زیر غور آئیں گے۔
گذشتہ ہفتے، ایک بیان میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان، جوش ارنیسٹ نے کہا تھا کہ صدر اوباما وزیر اعظم مودی سے ملاقات کے منتظر ہیں، جس میں ’امریکہ بھارت اسٹریٹجک پارٹنرشپ‘ کے عہد پر گفتگو شامل ہے، ’جو دونوں ملکوں کے شہریوں کے علاوہ دنیا بھر کے لیے سودمند ثابت ہوگا‘۔
افغانستان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں، محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان نے اِس توقع کا اظہار کیا کہ دونوں صدارتی امیدوار تعاون اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے، انتخابی نتائج تسلیم کرنے کے عہد کی پابندی کریں گے، اور ملک کے استحکام اور جمہوری تسلسل کو یقینی بنائیں گے۔
اس ضمن میں، اُنھوں نے وزیر خارجہ جان کیری کے افغانستان کے دوروں؛ اور افغانستان اور پاکستان کے لیے نمائندہٴخصوصی اور امریکی نائب وزیر برائے عوامی روابط کے کابل کے اہل کاروں اور عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی سے ملاقاتوں کا ذکر کیا۔