انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے کہاہے کہ بنگلہ دیش کی سرحد عبور کرکے بھارت داخل ہونے والے اسمگلروں اور عام شہریوں کو گولی مار کر ہلاک کردینا بھارتی سیکیورٹی فورسز کا معمول بن گیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ بھارتی سرحد فورس کسی کے قابو میں نہیں ہے اوروہ بنگلہ دیش سے اپنے مال مویشی بھارت میں بیچنے یا روزگار کی تلاش میں غیر قانونی طورپر سرحد عبور کرنے والوں کو گولی ماردیتے ہیں۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ پچھلے ایک عشرے کے دوران بھارتی سرحد فوج 900 سے زیادہ افراد کو گولی مار کر ہلاک کرچکی ہے۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارتی حکومت کو سرحدی فورس میں ایسے واقعات کے ذمہ دار افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرنی چاہیے۔ رپورٹ میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش دونوں ایسے واقعات کی مشترکہ تحقیقات کریں ۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے بنگلہ دیش کی وزیر داخلہ عبدالسبحان سکندرکے حوالے سے کہا ہے کہ بنگلہ دیش نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ سرحد کے ساتھ خود پر کنٹرول رکھے۔
بھارتی عہدے داروں کو ایک عرصے سے یہ شکایت ہے کہ بنگلہ دیش اپنی سرحدوں پر کنٹرول ، بالخصوص مویشیوں کی اسمگلنگ روکنے کے لیے کافی اقدامات نہیں کررہا۔
بھارت نے غیر قانونی آمدورفت روکنے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان واقع چار ہزار کلومیٹر طویل سرحد پر باڑ کی تعمیر شروع کررکھی ہے۔