رسائی کے لنکس

آسٹریلیائی پولیس افسران کے نسل پرستانہ تبصروں پر بھارت کی ناراضگی


آسٹریلیائی پولیس افسران کے نسل پرستانہ تبصروں پر بھارت کی ناراضگی
آسٹریلیائی پولیس افسران کے نسل پرستانہ تبصروں پر بھارت کی ناراضگی

بھارت میں آسٹریلیا کے اعلیٰ پولیس افسران کی جانب سے بھارتی طلبا کے سلسلے میں ایک نسل پرستانہ اِی میل بھیجے جانے پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور بھارت میں تعینات آسٹریلیا کے ہائی کمشنر پیٹر ورگیز کو طلب کرکے وضاحت مانگی ہے۔

سڈنی کے ایک اخبار میں شائع ایک خبر کے مطابق افسران نےایک وِڈیو جاری کیا ہے جِس میں ایک ٹرین مسافر کو جو کہ چھت پر بیٹھا ہوا تھا بجلی کے تار چھونے سے کرنٹ لگنے اور پھر اُس کی موت ہو جانے کو دکھایا گیا ہے ، اور یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ میلبورن میں بھارتی طلبہ کے مسائل کو اِسی طرح حل کیا جاسکتا ہے۔ بھارت نے اِسے ‘صدمہ پہنچانے والا اور ناقابلِ برداشت قرار دیا ہے’۔

بعد میں وزیرِ خارجہ ایس ایم کرشنا نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ ‘اِس طرح کا تعصب برداشت نہیں کیا جائے گا اور یہ تشویش کا معاملہ ہے’۔ آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نے بھی اِسے ‘ناقابلِ برداشت ’ قرار دیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ‘ یہ اِی میل مجرمانہ اور ناقابلِ قبول ہے اور آسٹریلیائی معاشرے کے تحمل اور احترام کے اصولوں کے منافی ہے’۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ ایک پولیس افسر نے ملازمت ترک کردی ہے اور دوسرے کے خلاف تادیبی کارروائی کی جارہی ہے۔

آسٹریلیائی اور وکٹوریائی حکومتوں اور وکٹوریہ کے پولیس کمشنر نے بھی سخت الفاظ میں اِس واقعے کی مذمت کی ہے۔خیال رہے کہ اِن دونوں پولیس افسران کا تعلق بھی وکٹوریہ صوبے سے ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG