رسائی کے لنکس

پاکستانی سفارتی اہل کار کو بھارت چھوڑنے کا حکم


پاکستان نے اپنے سفارتی عملے کے رکن کی گرفتاری اور ان کے مبینہ ناروا سلوک کی مذمت کرتے ہوئے بھارتی الزامات کو مسترد کیا اور کہا بھارتی اقدام ویانا کنونشن اور سفارتی آداب کے منافی ہیں۔

پاکستان نے نئی دہلی میں اپنے ایک سفارتی عہدیدار کو بھارت کی طرف سے "ناپسندیدہ شخصیت" قرار دے کر ملک چھوڑنے کے حکم کی مذمت کرتے ہوئے اس انتہائی منفی رویہ قرار دیا ہے۔

بھارت کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کر کے انھیں اس فیصلے سے آگاہ کیا۔

بھارتی حکام کے مطابق سفارتی عہدیدار کے خلاف یہ کارروائی مبینہ طور پر جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر کی گئی۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں اس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ہائی کمشنر عبدالباسط کو آگاہ کیا گیا کہ "ناپسندیدہ شخصیت" قرار دیے جانے والے عہدیدار کو جمعہ تک بھارت چھوڑنا ہو گا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ نے دہلی پولیس کے عہدیداروں کے حوالے سے بتایا کہ پاکستانی سفارتی اہلکار کے قبضے سے مبینہ طور پر دفاعی دستاویزات برآمد ہوئیں جن میں بھارتی سرحدی فورسز کی تعیناتی سے متعلق معلومات درج تھیں۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق بھارتی حکام نے جھوٹے اور غیر مصدقہ الزامات کے تحت پاکستانی اہلکار بدھ کو نئی دہلی سے حراست میں لیا اور ہائی کمشنر کی مداخلت پر انھیں تین گھنٹوں کے بعد رہا کیا گیا۔

پاکستان نے اپنے سفارتی عملے کے رکن کی گرفتاری اور ان کے مبینہ ناروا سلوک کی مذمت کرتے ہوئے بھارتی الزامات کو مسترد کیا اور کہا بھارتی اقدام ویانا کنونشن اور سفارتی آداب کے منافی ہیں۔

دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان حالیہ مہینوں میں تعلقات انتہائی کشیدہ چلے آرہے ہیں اور آئے روز متنازع علاقے کشمیر کی عارضی حد بندی (لائن آف کنٹرول) پر فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی دیکھنے میں آ رہا ہے۔

بھارت اپنے اس پڑوسی ملک پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے یہ عزم ظاہر کر چکا ہے کہ وہ پاکستان کو دنیا میں سفارتی طور پر تنہا کر دے گا۔

پاکستان بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ بھارت، پاکستان مخالف مہم صرف کشمیر میں اپنی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کے لیے چلا رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG