رسائی کے لنکس

بھارت کا چاند پر ایک اور خلائی مشن بھیجنے کا اعلان


بھارت نے چندریان مشن ٹو کی ناکامی کے کچھ ہی ماہ بعد مشن تھری کے تحت ایک مرتبہ پھر چاند پر جانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

بھارتی خلائی ادارے انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن، اسرو کے چیئرمین کے سیوان نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ منصوبے کوباقاعدہ منظوری مل چکی ہے۔ مشن کا مقصد چاند کے جنوبی قطبی علاقے میں پہنچنا ہے، جہاں اب تک کوئی بھی ملک نہیں پہنچ سکا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ خیال کیا جارہا ہے کہ اس خطے میں پانی برف کی شکل میں موجود ہے کیونکہ اس کی سطح سورج کی حدت سے متاثر نہیں۔ اسرو کے مطابق برف یا پانی کی موجودگی تصدیق بھی اس مشن کا ایک اہم عنصر ہے۔

پانی کی موجودگی کا علم پہلی بار 2008 میں ہوا تھا۔

کے سیون نے کہا کہ چندریان 3 کی وہی خصوصیات ہوں گی جو پچھلے مشن کی تھیں۔

اب تک صرف تین ممالک، امریکہ، روس اور چین ہی چاند تک پہنچ سکے ہیں۔ گزشتہ سال چین کا چانگ فور چاند کے نہایت قریب تک پہنچا تھا جب کہ اسرائیل نے اپریل 2019 میں اپنا ایک خلاف جہاز چاند پر اتارنے کی کوشش کی تھی جس میں وہ ناکام ہوگیا تھا۔

برطانوی ایجنسی رائٹرز نے بھارت کے سرکاری خبررساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے حوالے سے خبری دی ہے کہ منگل کو اسپیس ڈپارٹمنٹ کے وزیر جتیندر سنگھ کے حوالے سے خبردی ہے کہ چندریان مشن 3 پر پیچھے مشن کے مقابلے میں کم لاگت آئے گی۔

بھارت کم لاگت سیٹیلائٹس اور خلائی مشنز کے حوالے سے پہچانا جاتا ہے۔ 2014 میں اس کے بغیر پائلٹ مشن کی لاگت پر صرف 74 ملین ڈالر لاگت آئی تھی۔ یہ لاگت ہالی ووڈ کی خلائی مشن کے موضوع پر بننے والی بلاک بسٹر فلم 'گریویٹی' کے بجٹ سے بھی کم تھی جب کہ 'چندریان ٹو مشن' پر 14 کروڑ ڈالر لاگت آئی تھی۔ اس مشن میں استعمال ہونے والی خلائی گاڑیاں اور آلات بھارت نے خود تیار کیے تھے۔

کے سیون کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرو 2021 کے آخرمیں اپنے انسانی خلائی پرواز کے کے لئے پیشرفت جاری رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چارخلابازوں کو تربیت کے لئے منتخب کیا گیا تھا۔ تربیتی منصوبہ اس ماہ کے آخر میں بنایا جائے گا۔ حکومت نے 2018 میں کہا تھا کہ گنگن یان نامی اس منصوبے پر1.4 کھرب ڈالرسے بھی کم لاگت آئے گی

XS
SM
MD
LG