بھارت کا 14 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی لاگت سے تیار ہونے والا خلائی جہاز چندریان۔2 لگ بھگ ایک ماہ کے سفر کے بعد اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے چاند کے مدار میں داخل ہو گیا ہے۔
یہ خلائی جہاز گزشتہ ماہ بھارت کے طاقتور جیو سنکرانس سیٹلائٹ لانچ سٹیشن سے روانہ ہوا تھا۔ اس جہاز میں کوئی انسان سوار نہیں ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ خلائی جہاز دو ہفتے تک چاند کے مدار میں گردش کرتا رہے گا اور پھر اس کا وکرم لینڈر حصہ الگ ہونے کے بعد 7 ستمبر کو آہستگی سے چاند کے قطب جنوبی پر لینڈ کر جائے گا۔ وکرم لینڈر کا نام بھارت کے معروف خلائی سائنسدان وکرم سارابھائی کے نام پر رکھا گیا جنہیں بھارت کے خلائی پروگرام کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔
وکرم لینڈر کے لینڈ کرنے کے بعد اس میں موجود خلائی گاڑی پریاگیان الگ ہو کر 14 دن تک چاند کی سطح پر گشت کرتی رہے گی۔ یہ گاڑی مختلف تجربات کے دوران چاند کی سطح کا جائزہ لے گی اور یہ شواہد اکٹھے کرنے کی کوشش کرے گی کہ چاند کی سطح کے نیچے پانی موجود ہے یا نہیں۔
اگر وکرم لینڈر کامیابی کے ساتھ چاند پر لینڈ کر جاتا ہے تو بھارت امریکہ، روس اور چین کی صف میں کھڑا ہو جائے گا جن کے خلائی جہاز چاند پر لینڈ کر چکے ہیں۔
بھارت اگرچہ خلائی تحقیق کی دوڑ میں دیر سے داخل ہوا، اس کے خلائی پروگرام کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے کیونکہ اس کی لاگت امریکہ اور دیگر ممالک کے خلائی پروگراموں کے مقابلے میں بہت کم رہی ہے۔ اس سے قبل بھارت کا ایک خلائی جہاز 2008 میں چاند کے مدار میں داخل ہوا تھا، تاہم وہ چاند پر لینڈ نہیں کر سکا تھا۔
بھارت کا کہنا ہے کہ وہ اس مشن کی تکمیل کے بعد 2022 میں ایک خلائی سٹیشن زمین کے مدار میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔